کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے سابق سیکریٹری خزانہ کے کرپشن میں ملوث ہونے پر پوری صوبائی کابینہ کے استعفے کا مطالبہ کردیا ہے جب کہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے خود کو احتساب کے لیے پیش کردیا۔
سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان کے کرپشن میں ملوث ہونے کے معاملے کو اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس میں اٹھایا اور اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جب کہ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے بلوچستان حکومت کی کابینہ نے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسمبلی اجلاس کا واک آؤٹ کردیا۔ مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ کابینہ کے مستعفی ہونے تک اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ چوری ثابت ہونے پر حکومتی پارٹی کو اسمبلی میں بیٹھنے کا حق نہیں، نیب بلوچستان کی کرپٹ کابینہ کو فوری پکڑے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن پر شور مچانے والا خود بڑا چور ہوتا ہے، بلوچستان لیکس آگئیں، 40 ارب خزانے میں واپس کرائے جائیں، سابق کرپٹ حکومت نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا، وسائل لوٹنے والا کوئی کابل میں تو کوئی لندن میں بیٹھ جاتا ہے۔
دوسری جانب نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ مشتاق رئیسانی کا کیس بلوچستان کی میگا کرپشن ہے، صوبے میں سب سے پہلے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں فنانس ڈیپارٹمنٹ ہمارے ساتھ تھا اور اب بھی ہے جس پر پارلیمانی گروپ اور سینئر دوستوں سے مشورہ کرکے مشیر خزانہ کے استعفے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔
عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ میں ہماری جماعت کے بطور سابق وزیراعلیٰ اور مشیر خزانہ خالد لانگو ہر ادارے کے سامنے تحقیقات کے لیے پیش ہونے پر تیار ہیں۔
دوسری جانب اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مستعفی ہونے والے مشیر خزانہ خالد لانگو نے کہا کہ میری جماعت نے کل مجھے مستعفی ہونے کا کہا جس پر فوری استعفیٰ دیا اور اگر مجھ پر کرپشن ثابت ہوئی تو اپنی نشست چھوڑ دوگا۔ انہوں نے کہا کہ میری کوتاہی ہے کہ کرپشن پر نظر نہ رکھ سکا تاہم تحقیقات کے لیے کسی بھی ادارے کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب نے بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھر چھاپہ مارا جس میں نوٹوں سے بھرے 12 بیگ برآمد کیے گئے جب کہ کارروائی کے بعد چیف سیکریٹری نے مشتاق رئیسانی کو معطل کردیا اور ساتھ ہی مشیر خزانہ خالد لانگو نے بھی عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔