فرقہ واریت کا زہر پورے عالمِ اسلام کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ احسان باری

Ihsan Bari

Ihsan Bari

ہارون آباد : قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان باری نے کہا ہے کہ فرقہ واریت کا زہر پورے عالمِ اسلام کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے جس سے تمام ممالک میں مختلف مسالک کے مسلمان آپس میں دست و گریبان ہو گئے ہیں جبکہ خداو ندِقدوس کی شریعت میں کسی بھی طرح کے مسلک کاشائبہ تک بھی نہ ہے۔

جاہلیت کے ادوار سے معمولی مذہبی اختلاف کی وجہ سے آپس میں مسلمانوں کی جنگیں بھی ہوئیں جس سے اسلامی معاشرے میں لوگ گروہوں میں بٹتے چلے گئے۔

اب تو صورتحال ایسی ہو گئی ہے کہ ایک مسلک والے ایک دوسرے کے پیچھے نماز تک پڑھنے کو تیار نہ ہیں اور نہ ہی ایک دوسرے کی مساجد میں جاتے ہیں علمائے حق کا کردار اس سلسلے میں یہ ہونا چاہیے تھا کہ ایک دوسرے کے دکھ میں بھی شریک ہوتے اور عبادات اکٹھے ادا کرتے معمولی اختلافات کی بنا پرایک دوسرے کے جانی دشمن بن جاناکسی بھی صورت احسن قدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔

سامراجی اور اسلام دشمن ممالک امریکہ ،اسرائیل ،ہندوستان تو چاہتے ہی یہ ہیں کہ مسلمان آپس میں بٹے رہیں اور ایک دوسرے کا گلہ کاٹتے رہیں انہی فرقوں کی وجہ سے کئی حکمرانوں کو اقتدار چھوڑنا پڑا کئی سربراہ قتل ہو گئے اور دیگر کو اپنے ہی ملکوں سے فرار ہو نا پڑااور کسی کو تو اپنے ملک حتیٰ کہ اپنے سامراجی آقائوں کی مملکتوں میں بھی دو گز زمین دفن کے لیے نہ مل سکی۔

ہمارے ملک میں بھی معمولی مسلکی اختلافات کی وجہ سے مسلمانوں کی عبادت گاہوں ،مساجد،امام بار گاہوں، حتیٰ کہ بچوں کے سکول اور مزارات تک میں خود کش حملے اور بم بلاسٹ و فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں جس سے ہمارے ہاں اور دیگراسلامی ممالک میں ہزراوں کی تعداد میںکلمہ گواللہ کو پیارے ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی نظام حکومت تواقلیتوں کے مکمل تحفظ کی ذمہ دار ہوتی ہے مگر نااہل حکمرانوں کے سیاہ دور میں عیسائیوں کو زندہ جلانا۔

گرجا گھروں پر حملے کرنااور پھر رد عمل کے طور پر مسلمانوں کو بھی دن دیہاڑے چوکوں پر زندہ جلا ڈالنا انتہائی قابل مذمت قبیح اعمال ہیں صرف اور صر ف شرعی قوانین کا فوری مکمل اطلاق و نفاذ ہی ایسے واقعات کا تدارک کرسکتا ہے ۔ میاں باری نے پوری دلسوزی سے تمام مسالک کے علماء ،اکابرین و ذمہ داران سے دست بستہ التجا کی ہے کہ وہ اپنے اپنے پیرو کاروں کوایسے واقعات کے انعقاد سے روکیں اور اگر کوئی مسلح دستے یا گروہ قائم کر رکھے ہیں تو ان کو ختم کرڈالیں آپس میں محبت ،یگانگت اوراتحادو اتفاق پیدا کریں۔

تاکہ عالم اسلام امن و سلامتی کا گہوارا بن جائے اورپوری ملت اسلامیہ یک جان دو قالب بن سکے ۔ہمیںادوار جاہلیت سے قائم آپس کی کشمکشوں اور فرقہ ورانہ زہریلے پراپیگنڈوں سے اجتناب کرتے ہوئے جدید دور کے اسلامی تقاضوںاور اسلامی فقہ کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا چاہیے۔ آپس کی جنگ و جدل کو روکنے کے لیے عرب لیگ ، او آئی سی ، اقوام متحدہ اور تمام مسلم سربراہ مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔

آخر میں ڈاکٹر باری نے واضح کیا کہ اگرایسا نہ کیا گیا تو یہود و نصاریٰ اور دیگر سامراجی اسلام دشمن قوتیں اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جائیں گی اور ہم سے کئی مسلم ممالک کی سربراہی ہی نہیں بلکہ خطہ زمیں بھی خدانخواستہ چھن جائیں گی اور ہم کف افسوس ملتے رہ جائیں گے۔

ADDRESS:Bari House,Bari Road Canal Colony,Haroonabad,Distt:Bahawal Nagar(Punjab)Pakistan
Contacts Dr.Ihsan Bari:0300–0315–0321–0332–0333–0345–6986900 web:www.allahoakbar-tehreek.com,,Facebook.com/allahoakbartehreek-Twitter.com/drmianihsanbari
,drahsanbari@gmail.com,mianihsanbari@gmail.com,drmianihsanbari@gmail.com