کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ باہمی تفرقہ بازیاں قوموں کی تباہی کے اسباب ہیں، سب مسلمان جسم واحد کی طرح ہیں اسلام تفرقہ بازی کی اجازت ہرگز نہیں دیتا بلکہ اس کی حوصلہ شکنی کرتا ہے حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے ضابطہ اخلاق طے کرے اور اس پر عمل درآمدکو یقینی بنایا جائے۔
بزرگ ہستیوں کے خلاف توہین امیز لٹریچر فرقہ واریت کا سب سے بڑا سبب ہے،اس قسم کے تمام لٹریچر پر پابندی عائد کرکے عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے،علماء کرام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ممبر رسول کو دعوت دین کے فریضہ کیلئے استعمال کریں نہ کہ کسی فرقہ کی نمائندگی اورنفرتوں کوہوادینے کیلئے۔بدھ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں موجودہ ملکی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے مفتی محمدنعیم نے کہاکہ وطن عزیز کو نائن الیون کے بعد جس جنگ میں دھکیلا گیا تھا۔
اس جنگ سے باہر لانے کیلئے قومی ایکشن پلان اور ضرب عضب کا کردار اہم ہے جس کے پورے ملک میں دورس اثرات مرتب ہورہے ہیں ،انہوںنے کہاکہ پکڑے جانے والے جرائم پیشہ افراد کی ایک کثیر تعداد کا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہے جس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ دہشت گردی کے پیچھے مذہبی سے زیادہ سیاسی محرکات کار فرما رہے ہیں ، انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف وطن عزیز کی عوام کا اتحاد مثالی ہے دہشت گردوں کے ساتھ نرمی نہ برتی جائے بلاتفریق ہر قسم کے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی سے ہی ملک میں امن واستحکام کی فضاء قائم ہوگی۔
انہوںنے کہاکہ فرقہ واریت کابنیادی سبب نفرت انگیزتقاریراوروہ لٹریچر ہیں جن میں مخالف فرقے کی بزرگ ہستیوں کے خلاف بازاری زبان استعمال کی جاتی ہے،انہوں نے مطالبہ کیاکہ ایسے ہر قسم کے مواد اورنفرت انگیزتقاریروویب سائٹس پر پابندی عائد کرکے اس پر عمل درآمد کیاجائے اورمذہبی جلسے جلوسوں اور مجالس کو عبادت گاہوں تک محدودکرنے کے لیے ابھی سے قانون سازی کی جائے تاکہ محرم الحرام میںسانحہ راولپنڈی وکوئٹہ جیساکوئی واقعہ رونمانہ ہوسکے ، انہوںنے کہاکہ سیاستدانوں نے اپنے سیاسی مقاصدکے حصول کے لیے فرقہ واریت ، لسانیت، صوبائیت اور قومیت پرستی جیسے ناسوروں کو ہوا دی اوراب ان تمام ناسوروں کے خلاف فوج کاایکشن قابل تحسین اورامیدکی کرن ہے۔
انہوںنے کہاکہ مدارس میں فرقہ واریت کے حوالے سے تعلیم نہیںدی جاتی بلکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پڑھائی جاتی ہیں ،انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد کے ثمرات دکھائی دے رہے ہیں، کراچی جیسا شہر جہاں آئے روز قتل وغارتگری میں درجن کے قریب لوگ موت کی گھاٹ اتاردیئے جاتے تھے وہاں پچاس فیصد امن نظر آرہاہے، لیاری جیسامیدان جنگ اب امن کا گہوارہ بنتا دکھائی دے رہاہے،جس کاکریڈٹ افواج پاکستان کوجاتاہے۔