یمن (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن کی شمالی گورنری مآرب میں حوثی ملیشیا کی جارحانہ فوجی کارروائی میں شدت کی مذمت کی ہے اور ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں پر زوردیا ہے کہ وہ اس لڑائی کو روک دیں۔
پندرہ رکن ممالک پر مشتمل سلامتی کونسل نے جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان میں سعودی عرب پر سرحدپار سے حملوں کی بھی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ مآرب میں لڑائی میں شدت سے یمن میں جاری بحران کے سیاسی حل کے لیے کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ عالمی برداری اس بحران کے خاتمے کے لیے متحد ہورہی ہے۔
اقوام متحدہ اور امریکا یمن میں مکمل جنگ بندی اور فریقین کے درمیان امن مذاکرات کی ضرورت پر زوردے رہے ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن برسراقتدار آنے کے بعد سے یمنی بحران پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔انھوں نے ٹم لنڈرکنگ کو یمن کے لیے اپنا خصوصی ایلچی مقرر کیا ہے۔
امریکی ایلچی نے گذشتہ جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ یمن بھر میں جنگ بندی کے لیے ایک ’’مناسب منصوبہ‘‘ حوثی قیادت کے سامنے پیش کیا گیا ہے لیکن اس گروپ نے مآرب میں اپنی فوجی کارروائی پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے،وہ اسی کو ترجیح دے رہا ہے اور اس نے جنگ بندی کی تجویز کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
سلامتی کونسل کو منگل کے روز اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفتھس نے جنگ زدہ ملک کی تازہ صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ سلامتی کونسل نے تمام فریقوں پر زوردیا ہے کہ ’’وہ فوری طور پر جنگ بندی کریں اور حوثی ملیشیا مآرب میں اپنی جارحانہ کارروائی روک دے۔‘‘
کونسل نے یمن کی ابتر معاشی اور انسانی صورت حال کے بارےمیں تشویش کا اظہار کیا ہے اور انسانی امداد میں سہولت کاری اور الحدیدہ کی بندرگاہ پر تیل بردار جہازوں کو آزادانہ نقل وحرکت کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔