نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہمی پر پابندی کے بعد امریکا نے بھی باغیوں کے لیڈر عبد المالک الحوثی اور احمد علی صالح پر عالمی پابندیاں عائد کردیں ہیں۔
اقوام متحدہ کی 15رکنی سلامتی کونسل میں اردن اور دیگر خلیجی ممالک کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں 14ووٹ ڈالے گئے، جبکہ روس نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا اور کہا کہ اس کے تجویز کردہ بعض نکات کو قرار داد کے متن میں شامل نہیں کیا گیا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد میں کہا گیا کہ حوثی باغیوں کو ہر قسم کے اسلحہ کی فراہمی پر پابندی عائد ہوگی، جبکہ باغیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ان علاقوں کو خالی کردیں جن پر انہوں نے قبضہ کیا ہے۔ قرارداد میں یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے بیٹے احمد صالح اور حوثی رہنما عبدالمالک حوثی کو بلیک لسٹ قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل نومبر میں سلامتی کونسل سابق صدر علی عبداللہ صالح کو پہلے ہی بلیک لسٹ قرار دے چکی ہے، سلامتی کونسل کے فیصلے کے بعد امریکا نے بھی عبدالمالک حوثی اور احمد علی صالح کو بلیک لسٹ قرار دیتے ہوئے امریکا میں ان کے تمام اثاثے منجمد کرنے اور ان کے ساتھ ہر قسم کے تجارتی لین دین پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
ادھر سعودیہ عرب کی زیر قیادت عرب اتحاد نے اقوام متحدہ کی جانب سے باغیوں پر اسلحہ فراہمی کی پابندی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ریاض میں پریس بریفنگ کے دوران سعودی فوجی ترجمان بریگیڈیئر احمد عسیری نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے یمن کے خطرے کو بھانپتے ہوئے وہ اقدام کیا جو اتحادی عسکری طور پر کررہے ہیں، انہوں نے اقوام متحدہ کے فیصلے کو یمنی عوام کی فتح قرار دیا۔