شمالی کوریا (جیوڈیسک) شمالی کوریا کی طرف سے تازہ ترین میزائل کا تجربہ ایک آبدوز سے منگل کو کیا گیا تھا اور اس کا رخ جاپان کی طرف تھا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے تازہ ترین بیلسٹک میزائل کے تجربے کی متفقہ طور پر مذمت کی ہے، سلامتی کونسل کے اس فیصلے کی حمایت شمالی کوریا کے حامی ملک چین نے بھی کی ہے۔
پندرہ رکنی سلامتی کونسل نے جمعہ کو دیر گئے بیان میں کہا کہ وہ “صورت حال پر نہایت قریب سے نظر رکھے گی اور مزید اہم اقدامات کیے جائیں گے”۔ تاہم بیان میں ان اقدمات کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔ یہ بیان چین کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد منظور ہوا، بیان میں خطے میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے تازہ ترین میزائل کا تجربہ ایک آبدوز سے منگل کو کیا گیا تھا اور اس کا رخ جاپان کی طرف تھا۔ شمالی کوریا کا آبدوز سے میزائل فائر کرنے کا یہ پہلا کامیاب تجربہ تھا۔
جاپان کی وزیر اعظم شینزو ایبے نے کہا تھا کہ میزائل کا داغا جانا ایک ” ناقابل معافی غیر ذمہ دارانہ عمل” تھا جس نے جاپان کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا۔
شمالی کوریا کی وزرات خارجہ کے ایک عہدیدار جون من ڈوک نے ہفتے کو کہا کہ ” امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ہمارے (میزائل کے ) تجربے کو (اقوام متحدہ کی) قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور اس (معاملے) کو بحث کے لیے سلامتی کونسل کے سامنا لایا۔ یہ ایک بہت زیادہ اشتعال انگیزی ہے، یہ ایسے ہی ہے کہ ایک ایک قصوروار، معصوم پر الزام عائد کرے”۔
انھوں نے مزید کہا کہ”امریکہ کے لیے ہماری طرف سے مہلک حملے سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ ہمارے وقار کی توہین اور ہماری سلامتی کے لیے خطرہ بننے سے احتراز کرے” ۔
امریکہ اور جاپان نے بدھ کو سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔ اس کے بعد ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے سلامتی کونسل کی صدر راملان بین ابراہیم نے کہا کہ “زیادہ تر ارکان عمومی طور (میزائل تجربے کی) مذمت کرتے ںظر آتے ہیں” تاہم اس بارے میں بحث ضروری ہے کہ نامہ نگاروں کے لیے جاری ہونے والے بیان میں اس کا اظہار کن الفاظ میں کیا جائے۔