امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکا اور افغان طالبان معاہدے کے درمیان ہونے والے معاہدے کی توثیق کر دی۔
امریکا نے طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے توثیق کے لیے قرارداد جمع کرائی تھی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔
29 فروری کو قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے جس میں طے پایا تھا کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج 14 ماہ میں مکمل طور پر نکل جائیں گی اور طالبان امریکی اور غیر ملکی افواج کو نکلنے کا محفوظ راستہ فراہم کریں گے۔
قرارداد میں معاہدے کو کامیاب بنانے کے لیے افغان فریقین کے ارادوں اور جامع سیز فائر کو بھی سراہا گیا ہے۔
اس کے علاوہ قرارداد میں امن عمل یقینی بنانے کے لیے انٹرا افغان مذاکرات پر بھی زور دیا گیا ہے۔
افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کا آغاز ہو گیا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے 1500 طالبان قیدیوں کی رہائی کے پروانے پر دستخط کر دیئے ہیں جب کہ افغان طالبان نے معاہدے کے تحت اپنے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کی فہرست امریکا کے حوالے کی ہے۔
مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی کمانڈر جنرل فرینک میکینزی نے امریکی کانگریس کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ طالبان کے حملے معاہدے میں طے پانے والے اعداد و شمار سے زیادہ ہیں لہذا ایسی صورت حال میں افغانستان سے مکمل فوجی انخلاء نہ کیا جائے۔
ادھر گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے دو مختلف تقاریب میں افغان صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا جس سے افغانستان میں ایک نئی سیاسی چپقلش کا آغاز ہو گیا ہے اور امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والا معاہدے بھی خطرات کا شکار ہو سکتا ہے۔