الحدیدہ (جیوڈیسک) عالمی سلامتی کونسل نے جمعہ کے روز برطانیہ کی طرف سے یمن میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے مبصرین کی تعیناتی کی درخواست متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔
اس قرار داد میں یمن کے ساحلی شہر الحدیدہ اور بندرگاہ پر یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان سویڈن میں طے پائے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے عالمی مبصرین تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل کی قرارداد 2451 میں تین اہم بنیادی مطالبات پر زور دیا گیا ہے۔ یمن کے بحران کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی حمایت، اسٹاک ہوم میں یمنی حکومت اور باغیوں کے درمیان طے پائے سمجھوتے پرعمل درآمد اور الحدیدہ شہر اور بندرگاہ پرامن وامان کی بحالی پر زور دیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس کو ابتدائی طورپر چھ ماہ کے لیے اقوام متحدہ کے مبصرین تعینات کرنے اور فریقین کے درمیان طے پائے معاہدے کو کامیاب بنانے میں ان کی مدد کی ذمہ داری سونپی ہے۔
سلامتی کونسل کے ‘یو این’ سیکرٹری جنرل سے رواں ماہ کے آخر تک مبصرین کی تعیناتی کے حوالے سے سفارشات مرتب کرنے کو کہا ہے۔ معاہدے کے تحت الحدیدہ شہر، بندرگاہ، الصلیف بندرگاہ، راس عیسیٰ اور دیگر مقامات پر اقوام متحدہ کے مبصرین کے ساتھ ساتھ یمنی حکومت اور باغی مشترکہ طور پر کنٹرول کریں گے۔
قرار داد میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس سے کہا گیا ہے کہ وہ الحدیدہ میں امن معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے ہر ہفتے رپورٹ پیش کریں۔ قرارداد میں یمن کے تمام فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جنگ سے متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی بحالی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کریں۔ معاہدے کے تحت حوثی باغی 21 روز تک تمام چیک پوسٹوں سے اپنے جنگجو نکال دیں گے۔
برطانیہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں یمن میں جنگ کے لیے بچوں کی بھرتی اور بارودی سرنگوں کے بچھائے جانے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ حوثیوں باغیوں پر بچوں کو جنگ کا ایندھن بنانے اور بارودی سرنگیں بچھانے سے باز آنے پر زور دیا۔