سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) آئندہ ماہ اسکاٹ لينڈ ميں ہونے والی COP26 گلوبل کانفرنس سے قبل کئی ممالک تحفظ ماحول کے ليے اہداف کا اعلان کر رہے ہيں۔ سعودی عرب کی جانب سے ہفتے کو وسيع تر اقدامات اور اہداف کا اعلان کيا گيا ہے۔
سعودی عرب نے تحفظ ماحول کے ليے مشکل اہداف اور وسيع تر اقدامات کا اعلان کيا ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے ہفتے کو اعلان کيا کہ سن 2060 تک ان کا ملک مکمل طور پر کاربن نيوٹرل ہو جائے گا۔
‘کاربن نيوٹرل‘ يا ‘زيرو نيٹ اميشنز‘ کا مطلب ہے کہ صنعتی سرگرميوں اور ديگر عوامل سے ماحول ميں خارج ہونے والی سبز مکانی گيسوں کے اخراج اور تحفظ ماحول سے متعلق اقدامات ميں توازن لايا جائے۔ اگر تحفظ ماحول سے متعلق اقدامات سے ضرر رساں گيسوں کے اخراج سے ہونے والے نقصانات کی نفی ہو گی تو ‘کاربن نيوٹرل‘ کا ہدف حاصل ہو سکے گا اور اس کے نتيجے ميں زمين کے درجہ حرارت کو مستحکم رکھا جانا ممکن ہو سکے گا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بقول سن 2030 سے کاربن کے اخراج ميں ہر سال 278 ٹن کی کمی لائی جائے گی۔ محمد بن سلمان نے بتايا کہ ‘سعودی گرين انيشی ايٹوو‘ (SGI) کے پہلے مرحلے ميں ساڑھے چار لاکھ درخت لگائے جائيں گے جبکہ اس مہم کے تحت آئندہ دو دہائيوں کے دوران ملک بھر ميں دس بلين درخت لگائے جانے ہيں۔ ايس جی آئی کی مد ميں سات سو بلين ريال کی سرمايہ کاری کی جائے گی۔
رياض حکومت نے سن 2030 تک ميتھين گيس کے اخراج ميں بھی تيس فيصد تک کمی متعارف کرانے کے ہدف کا اعلان کيا ہے۔
خام تيل کے سب سے بڑے ايکسپورٹر سعودی عرب کی جانب سے تحفظ ماحول کے ان اہداف کا اعلان آئندہ ماہ اسکاٹ لينڈ ميں ہونے والی COP26 گلوبل کانفرنس سے قبل کيا گيا ہے۔ يہ کانفرنس اکتيس اکتوبر سے شروع ہو گی اور بارہ نومبر تک جاری رہے گی۔ اقوام عالم کی کوشش ہے کہ اس کانفرنس ميں زيادہ سے زيادہ ممالک کو سن 2050 تک ‘کاربن نيوٹرل‘ کے ہدف تک پہنچنے کا پابند کيا جائے۔ اقوام متحدہ نے اعلان کيا کہ اب تک ايک سو تيس ممالک يا تو يہ ہدف مقرر کرنے کا فيصلہ کر چکے ہيں يا اس بارے ميں سنجيدگی سے غور کر رہے ہيں۔
گلاسگو ميں ہونے والی اس کانفرنس کو موسمياتی تبديليوں کے انسداد اور تحفظ ماحول کے ليے کافی اہم قرار ديا جا رہا ہے۔
سبز مکانی گيسوں کے اخراج ميں امريکا کے بعد بھارت اور چين کا نمبر آتا ہے۔ دونوں ہی ممالک سن 2050 تک ‘کاربن نيوٹرل‘ کے ہدف تک پہنچنے کا ہدف طے کرنے کے معاملے ميں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہيں۔