کراچی (جیوڈیسک) سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ قانون میں سرعام پھانسی کی کوئی گنجائش نہیں، پھانسی صرف جیل میں دی جاسکتی ہے اور کسی مقام کو جیل قرار دینا محکمہ داخلہ کا اختیار ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں مجرموں کو سرعام پھانسیاں دینے سے متعلق درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ دہشت گردوں کوبلاامتیازسرعام پھانسی دی جائے، کسی سیاسی و مذہبی جماعت سے کوئی مفاہمت نہ کی جائے، اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ عدنان کریم میمن نے آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے ایک رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ کے مطابق سندھ کی جیلوں 4 جیلوں میں 454 قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں۔، جن میں سے 379 قیدیوں کی اپیلیں سندھ ہائی کورٹ اور وفاقی شریعت کورٹ میں زیر سماعت ہیں جبکہ 55 قیدیوں کی اپیلیں سپریم کورٹ اور 21 قیدیوں کی رحم کی اپیلیں صدر مملکت کے پاس زیر التوا ہیں، رحم کی اپیلیں مسترد ہونے پر سندھ کی جیلیوں میں قید 8 دہشت گردوں کی سزاہوں پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔
سماعت کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ کسی بھی مقام کو جیل قرار دینا محکمہ داخلہ کا اختیار ہے، قانون میں سرعام پھانسی کی کوئی گنجائش نہیں، پھانسی صرف جیل میں دی جاسکتی ہے۔