بلوچستان (عمران چنگیزی) بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ کے نواحی علاقے زرغون میں نیشنل پارٹی کے اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی ہینڈری مسیح کو ان کے اپنے ہی سیکورٹی گارڈ نے اس وقت فائرنگ کرکے قتل کردیا جب وہ اپنے گھر کے باہر عوامی مسائل سن رہے تھے گو کہ پولیس نے مجرم کو گرفتار کرلیا ہے مگر قتل کی وجوہات ابھی تک سربستہ راز ہیں اور سیکورٹی گارڈ کے ہاتھوں قتل یقینا لمحہ فکریہ بھی ہے کیونکہ اگر جان بچانے کی ذمہ داری لینے والا ہی گر جان لینے پر تُل جائے تو شاید موت لازم و یقینی ہوجاتی ہے اور ہینڈری مسیح کا اپنے گارڈ کے ہاتھوں قتل جبکہ اس سے قبل گورنر پنجاب سلمان تاثیر کا اپنے گارڈ کے ہاتھوں قتل افسوسناک ہی نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت ہے۔
ہمارے ادارے بھی اب اس بنیاد پرستانہ فکر سے محفوظ نہیں ہیں جس کے باعث ملک میں قتل و غارت اور دہشتگردی قومی مستقبل کو داؤ پر لگائے ہوئے ہے جبکہ یہ حقیقت یقینا ان تمام اعلیٰ شخصیات کیلئے فکر و تشویش کا باعث ہے جو اپنے مرتبے و عہدے کے باعث سیکورٹی اہلکاروں کے نرغے میں رہتے ہیں اور اپنے ہی سیکورٹی اہلکار کے ہاتھوں مارے جانے کا خوف و خدشہ یقینا انہیں اس ذہنی اضطراب و ہیجان میں مبتلا رکھے گا جس کے باعث ان کی کارکردگی متاثر ہوگی اور آزادی کے ساتھ عوامی مسائل کے حل کیلئے آمدو رفت سے گریز کریں گے جو یقینا کسی بھی طور قومی مفاد میں نہیں ہوگا جبکہ حالات و واقعات اور قرائن سیکورٹی اداروں کی اوورہالنگ کے ساتھ انہیں دہشت پسندانہ ‘ مجرمانہ اور بنیاد پرستانہ فکر کے حامل اہلکاروں سے پاک کرنے کے متقاضی ہیں جن پر جس قدر جلد عملدرآمد ہوجائے اتنا ہی ملک و قوم کیلئے ہی نہیں بلکہ سیکورٹی کے حصار میں گھومنے والوں کی زندگی کیلئے بھی بہتر ہوگا۔