کراچی (جیوڈیسک) سیہون بم دھماکے کی تحقیقات کا دائرہ سینٹرل جیل کراچی تک پھیلا دیا گیا، کالعدم لشکر جھنگوی سندھ اور کراچی کے 3 گرفتار دہشتگردوں کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
تحقیقاتی ٹیم نے محکمہ داخلہ سندھ سے تینوں قیدیوں سے تفتیش کی اجازت مانگ لی ۔ سیہون بم دھماکے کی الجھی گتھی سلجھانے کے لئے تفتیش کا دائرہ سینٹرل جیل کراچی تک پھیلا دیا گیا۔
تحقیقاتی ٹیم نے سینٹرل جیل کراچی میں قید کالعدم لشکر جھنگوی سندھ کے امیر حافظ قاسم رشید، کراچی کے امیر محمود بابر عرف دڑکی شاہ اور کاظم علی شاہ کو تحویل میں لے کر تفتیش کرنے کے لئے محکمہ داخلہ سندھ سے رجوع کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار کمانڈروں سے تحقیقات کا فیصلہ سی ٹی ڈی حکام کے بلوچستان کے دورے کے بعد کیا گیا ہے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ سیہون اور شاہ نورانی مزارات پر بم دھماکوں میں مماثلت پائی جاتی ہے اور جائے حادثہ سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں تینوں گرفتار کمانڈروں سے تحقیقات میں اہم کڑیاں جڑنے کا امکان ہے۔
ماضی میں ان دہشتگردوں کی جانب سے جیل سے دہشتگرد نیٹ ورکس کو آپریٹ کیے جانے کے حوالے سے بھی تفتیش کی جائے گی ۔ تحقیقاتی ٹیم قیدیوں سے جیل کے اندر ہی تفتیش کرے گی۔