کابل (جیوڈیسک) آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل نے افغان انتخابات میں مضبوط اُمیدوار عبداللہ عبداللہ کو افغانستان میں امن کے لیے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جہادی ہونے کی حیثیت سے عبداللہ عبداللہ کا انتخاب امن کی اُمیدوں کو حقیقت میں بدل سکتا ہے۔
حمید گل کا کہنا تھا کہ اگر چہ عبداللہ عبداللہ طالبان کے طویل عرصے سے مخالف ہیں لیکن اُنہوں نے سوویت یونین کے خلاف جاری لڑائی میں بھرپور حصہ لیا تھا۔ دوسری طرف اشرف غنی کو 2001 میں طالبان کی حمایت حاصل تھی مگر وہ جہادی نہیں ہیں اور ایک ماہر معاشیات ہیں جو ماضی میں ورلڈ بینک میں اپنے فرائض انجام دے چکے۔ حمید گل نے انٹرویو میں کہنا تھا کہ جہادی ہونے کی وجہ سے عبد اللہ عبداللہ کو یہ فائدہ حاصل ہے کہ وہ منتخب ہونے کے بعد طالبان سے امن کے قیام کے لیے بہتر طریقے سے مذاکرات کر سکتے۔
ہیں حمید گل نے خبردار کیا ہے کہ اگر افغانستان میں منتخب ہونے والی نئی حکومت نے حامد کرزئی کی وجہ سے طویل عرصے سے زیرالتوا امریکا کی جانب سے پیش کیا جانے والے سیکورٹی معاہدے پر دستخط کر دیئے تو افغان جنگ مزید 10 سال تک جاری رہ سکتی ہے جبکہ دوسری صورت میں امریکا کو افغانستان چھوڑنا ہو گا اور یہ افغانستان میں امن کے لیے انتہائی خوشگوار موقع ہو گا۔ اس طرح حکومت اور اپوزیشن جن میں طالبان اور حکمت یار شامل ہیں مذاکرات کا آغاز کر سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں 5 اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے سرکاری نتائج کے مطابق پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار حتمی برتری کے لیے درکار 50 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔ انتخاب کا دوسرا اور حتمی مرحلہ 14 جون کو ہو گا جس میں سابق وزیرِ خارجہ عبداللہ عبداللہ اور اور ماہر معاشیات اشرف غنی کے درمیان مقابلہ ہو گا۔