لاہور (جیوڈیسک) محسن خان نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ میں کپتانی کو مذاق بنادیا گیا، بدنیت لوگوں کو نکال دو یہی ٹیم نمبر ون ہوگی، رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ مصباح الحق کو ایک میچ میں باہر رکھنے سے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں آجائے گی۔ عامر سہیل نے کہا کہ شکست کی ذمہ داری صرف ایک شخص پر ہی کیوں ڈالی جائے؟ تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن حسن خان نے کہا کہ پاکستان میں کپتانی کومذاق بنا دیا گیا ہے، ٹیم کا قائد مقرر کرنا چیئرمین پی سی بی کی صوابدید ہے۔
کھلاڑیوں کو ان چکروں میں نہیں پڑنا چاہیے، میں بورڈ کا سربراہ ہوتا تو ان بکھیڑوں میں الجھنے والے ہر پلیئر کو باہر کر دیتا، نجم سیٹھی خود تو چند ماہ کیلیے آئے لیکن 2 سال کیلیے عہدیداروں کی تقرری اس دعوے کیسا تھ کردی کہ دنیا کی بہترین مینجمنٹ کا انتخاب کیا گیا ہے، نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب لوگ کیا کر رہے ہیں، مینجمنٹ رہنمائی کرنے کے بجائے فریق بنتی نظر آتی ہے۔
بدنیت لوگوں کو نکال دو یہی ٹیم نمبر ون ہوگی۔ سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا کہ مصباح الحق نے تنقید کا زیادہ ہی دباؤ لیا ہے، اگر میں کوچ ہوتا تو ان کو مزید کھیلنے کا مشورہ دیتا، ایک میچ میں باہر رہنے سے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں آجائے گی، مصباح اگر کھیلتے تو ان کی فارم واپس آجاتی، انھوں نے مشکل وقت میں قیادت سنبھال کر ٹیم کو بہت سہارا دیا اور بہت ساری کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان کو تنقید پر دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہیے، آفریدی پہلے بھی آزمائے ہوئے ہیں اگر مصباح کو آرام دینا ہی تھا تو کسی نوجوان کو قیادت سونپ دیتے۔ آصف اقبال نے کہا کہ جس نے پوری ٹیم کو لے کر چلنا ہے۔
اس کا اعتماد ہی متزلزل کردینگے تو کیا اثر پڑے گا؟ اگر کپتان کی تبدیلی کا کوئی فیصلہ کرنا تھا تو پہلے اعلان کیوں کیا؟ اس وقت بھی سب کو معلوم تھا کہ ورلڈ کپ تک مصباح کی عمر کتنی ہوگی، عامر سہیل نے کہا کہ شکست کی ذمہ داری صرف ایک شخص پر ہی کیوں ڈالی جائے، کوچز کی فوج کس لیے ہے، خامیاں درست کرنے پر کوئی کام نہیں کرتا، سمجھانے والا کوئی ہوتا تو آخری اوور میں سنگل ضرور بن جاتا، ورلڈ کپ کی تیاری کا کوئی پلان نہیں، صرف کپتان تبدیل کرنے سے کیا فرق پڑے گا۔