تحریر : زکیر احمد بھٹی شاید میری سوچ عمر کے ساتھ ساتھ کم ہو رہی تھی اور پرانی باتیں مجھے کم کم ہی یاد رہتی ہے باقی ایک بات مجھے فس بک استعمال کرتے ہوئے اکثر اوقات یاد آتی ہے شاید اسی لئے یہ مجھے یاد رہتا ہے کہ ایک وقت تھا جب ہمارے گاؤں میں ہفتے میں ایک ہی بار فقیر آتا تھا پھر وقت کی رفتار کو اور دنیا کی ترقی کے ساتھ ساتھ چلنے کے لئے ہم لوگ لاہور جیسے بڑے شہر میں منتقل ہو گئے اور ہمارے محلے میں پھر بھی فقیر کبھی کبھی نظر آتے تھے دنیا کی ترقی دیکھتے ہوئے ہم نے بھی دنیا کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے جب کہ ہماری تعلیم بھی اتنی نہیں تھی پھر بھی ہم نے دن رات محنت مزدوری کرتے ہوئے کچھ رقم جمع کر لی اور ایک اچھا موبائل فون لے لیا اور کسی کی منت سماجت کرتے ہوئے ہم نے بھی فس بک آئی ڈی بنا لی اور پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے حالات دیکھتے رہے اور لوگوں کی سوچ کو بھی بڑے غور سے محسوس کرنے لگے فس بک پر ریکوسٹ آتی رہی اور ہم سب کو ایڈ کرتے رہے اور وقت کی گھڑی چلتی رہی اور مختلف آئی ڈی سے ہمیں میسج آنا شروع ہو گئے ان میں سے زیادہ تر لڑکیوں کے نام کی آئی ڈی سے میسج آتے تھے اور ہم بھی کچھ میسج کے جواب دے پی دیتے تھے جو میسج ہمیں ملتے تھے وہ کچھ یوں ہی ہوتے تھے جن میں زیادہ تر ہماری تعریفوں میں ہی ہوتے تھے ہمیں نہیں پتہ تھا کہ وہ ہماری جھوٹی تعریفیں کر رہے ہے ہم تو ٹھرے گاؤں کے لوگ ہم تو سچ ہی سمجھتے رہے کہ آپ بہت اچھے ہے کیوٹ ہے آپ کی عادت سب سے الگ ہے آپ ہماری عزت و احترام بہت کرتے ہے یہ آپ کی محبت ہے آپ کی سوچ کو ہمارا سلام ہے۔
ایک بات سچ اور کنفرم ہے کہ فس بک کی دنیا بہت جھوٹی ہے مگر آپ بہت سچے انسان ہو آپ سے گفتگو کرکے ہمیں احساس ہوا ہے کہ دنیا آپ جیسے اچھے لوگوں کی وجہ سے ہی قائم ہے ورنہ جو آج کل کے حالات ہے دنیا کے اس کا چلنا مشکل نہیں ناممکن ہے مگر آپ بہت اچھے ہے میں ایک ہی بات کہوں گی آپ بہت اچھے ہے میں دل سے آپ کی عزت و احترام کرتی ہوں پلیز یہ مت سوچنا کہ میں کسی لالچ میں آپ کی تعریف کر رہی ہوں مجھے آپ سے کوئی لالچ نہیں ہے بس آپ اچھے لگے تو یہ سب بول دیا کیونکہ میں جھوٹ نہیں بولتی .ایسے میسجز کا سلسلہ چند روز چلتا رہتا ہے اور پھر کچھ دن بعد فس بک آف لائن کر دی جاتی ہے اور پ?ر دوبارہ آن لائن کرنے کے بعد دوبارہ رابطہ کیا جاتا ہے میں معافی چاہتی ہوں میرا انٹرنیٹ پیکج ختم ہو گیا تھا اور میری نانی اماں یا دادی اماں یا مختلف لوگوں کے نام لئے جاتے ہے کہ ان کی طبعیت کافی خراب تھی اس لئے بھی میں فس بک نہیں استعمال کی مگر آپ کو میں نے بہت مس کیا ہے۔
Facebook Friendship
ہر وقت آپ کو یاد کرتی تھی اور ساتھ ہی پہلا تیر مارنے کی کوشش بھی کر دی جاتی ہے کہ آپ کو بتایا تھا ناں میں نے کہ میرے ابو کی بہت اچھی کمپنی ہے آمدنی بھی بہت اچھی ہے میں نے کبھی گھر کا کام نہیں کیا امی اور ابو نے میرے لئے ایک الگ ملازمہ کا انتظام کیا ہوا ہے تاکہ مجھے کوئی کام نہ کرنا پڑے میں تو شہزادی ہوں گھر والوں کی سب گھر والے مجھے بہت پیار کرتے ہے ساتھ ہی سامنے والے کو اور زیادہ اعتماد میں لانے کے لئے لمبی لمبی چھوڑی جاتی ہے اور ساتھ ہی ایک دکھ بھری داستان بھی سنا دی جاتی ہے ابو کی کمپنی بند ہو گئی ہے اس کی وجہ سے گھر کے حالات بہت خراب ہو گئے ہے اوپر سے بیماریوں نے ڈیرے ڈال لیے ہے اور ابو جان کہتے ہے کہ آپ کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ بھی فروخت کرنا پڑے گا جب حالات اچھے ہونگے تو پ?ر دوبارہ لینگے اب آپ بتائیے میں کیا کروں میری سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا میں آپ سے بات چیت کرنا چاہتی ہوں آپ کے رابطے میں رہنا چاہتی ہوں مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ میں کیا کروں۔
اگر آپ کو برا نہ لگے تو اس کا ایک حل میری سوچ میں ہے اگر آپ مجھے اپنا دوست سمجھتے ہے تو مجھے کچھ رقم ارسال کر دیں میں وعدہ کرتی ہوں کہ بہت جلدی آپ کو واپس کر دوں گی ایسے مختلف سوالات ہی ہوتے ہے .مگر میں رہا گاؤں کا میری اتنی سوچ کہاں کہ ایسے لوگوں کے بارے کچھ جان سکوں یا ایسے لوگوں کو پہچان سکوں مگر میری سوچ پھر ایک بار پھر وہی گاؤں کی وادیوں میں چلی جاتی ہے جب ہمارے گاؤں میں فقیر کی آواز آتی تھی کوئی ہے جو اللہ کے نام پر میری مجبوری دور کرے میرے بچوں نے دو دن سے کھانا نہیں کھایا میرے بوڑھے ماں باپ ہے ان کے علاج کے لئے کوئی ہے اللہ کا بندہ جو میری مدد کرے ایسے ہی سوالات آج کل فیس بک پر ملتے ہے میں زیادہ پڑھا لکھا تو نہیں ہوں مگر بس اتنا جانتا ہوں کہ آج کل 80 فیصد لوگ ڈرامے باز ہی ہے جو جھوٹ پہ جھوٹ بول کر ایک دوسرے کو بیوقوف بنا رہے ہے مگر ہم مسلمان ہوتے ہوئے یہ بھی نہیں سوچتے کہ ہم کسی کو پاگل نہیں بنا رہے ہم بس اپنی آخرت برباد کر رہے ہے اپنی قبر بھاری کر رہے ہے ہمارے کئے ہوئے ہر عمل کا جواب ہم نے روزقیامت دینا ہے ہم دنیا میں کیا کیا کرتے رہے ہیں۔
کیا کل مرنے کے بعد حساب میں یہ جواب دینگے کہ ہم نے فس بک پر یہ یہ پوسٹس کی تھی اور ان پر اتنے کمنٹس اور اتنے لائیک ملے تھے ہم فس بک کی دنیا میں بہت مشہور تھے لوگ ہمارے کمنٹس کے لئے ہمیں پوسٹس ٹیگ کرتے تھے ہم روز اتنی پوسٹ کرتے تھے خدا کے لئے ایک بار سوچیں کہ ہمیں وہ ہی کرنا چاہیے جو قرآن و احادیث کے مطابق ہے باقی کوئی بھی چیز ہمارے لئے فائدہ مند نہیں ہے۔