لاہور : آج کل چند گماشتے سرکاری چھتری تلے صوفی فیسٹیول کے نام پر صوفیاء کی تعلیمات کا غلط نقشہ پیش کر رہے ہیں صوفیاء نے ہمیشہ انسانیت سے پیار کیا مگر اطاعت رسول اور محبت رسول ۖ کے جذبے کو اولیت دی اور آج برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی جو بہاریں نظر آرہی ہیں یہ اِنہی اکابر صوفیاء کی تعلیمات اور محنتوں کا ثمر ہے آج ممی ڈیڈی این جی اوز کے پر وردہ صوفی ازم کی غلط تصویر نوجوان نسل کے سامنے پیش کر رہے ہیں صوفیاء کی روحانی تعلیمات اور انسان دوستی کا سبق مادر پدر آزاد نہیں تھا انہوں نے ہمیشہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ۖ کے احکامات کے مطابق انسانیت کو زندگی گزارنے کا درس دیا ہے آج وہ لوگ صوفی ازم کا پرچار کر رہے ہیں جن کو روحانیت اور تصوف کی پہچان نہیں ہے عرب و عجم میں حافظ الملت حافظ محمد صدیق رحمة اللہ علیہ نے اسلام کے حقیقی پیغام کو لوگوں تک پہنچایا مگر آج کچھ لوگ ڈالروں کی جھنکار میں صوفی ازم کا پرچار چاہتے ہیں آج کچھ گماشتے اسلام کے تشخص کو بدنام کر رہے ہیں اور اپنی من پسند تشریحات کر رہے ہیں ایسے عناصر کامحاسبہ بہت ضروری ہے اورجینوئن اہل اسلام ہی اس سلسلے میں مثبت اوراہم کرداراداکر سکتے ہیںانگریزی استبداد کے با وجود اکابر اہلسنت نے مسلمانوں میں دینی حمیت کو بر قرار رکھنے کے ساتھ ساتھ تحریکِ پاکستان میں بھی نہایت مثبت اور قابل رشک کردار ادا کیا اور دو قومی نظریے کو پوری قوت سے سیاسی نظام کا راہنما نظریہ بنا نے میں اپنے شب و روز صرف کر دیے تھے مگر موجودہ حکمران استعمار کے آلہ کار بن کر دو قومی نظریہ کی دھجیاں بکھیرنا چاہتے ہیںملک میں مغربی این جی اوز کے گماشتے کبھی حدود اللہ کو ختم کرنے اور کبھی ختم نبوت ۖ کے حوالے سے حلف نامہ کو چھیڑ نے کی کوشش کرتے ہیں اسلام کے امن پسند چہرے کو بگاڑنے اور295C کے قانون کوختم کرنے کی سازش ملک بھر کے مشائخ عظام ناکام بنا دیں گے،گزشتہ روز حافظ الملت فائونڈیشن اور خانقاہ عالیہ قادریہ بھر چونڈی شریف کے زیر اہتمام مرکزی امیر مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان وسجادہ نشین خانقاہ عالیہ قادریہ بھر چونڈی شریف پیر میاں عبد الخالق القادری کی صدارت میں منعقدہ ”تصوف سیمینار” میں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا سیمینار میں ملک کی 30بڑی گدیوں کے سجادہ نشینوں سمیت شاہ محمد اویس نورانی ، پیر سید عرفان شاہ مشہدی موسوی ،جسٹس میاں محبوب احمد ، مخدوم شہاب الدین ،سجاد میر ، پیر سید محمد حبیب عرفانی ، پیر سید منور حسین شاہ جماعتی ، جسٹس نذیر احمد غازی ، ڈاکٹر سید قمر علی زیدی ،شاہد رشید ، رضا ء الدین صدیقی ، پرو فیسر سلیم اللہ اویسی ،علامہ شہزاد مجددی ، صاحبزادہ عبد المالک قادری ،صاحبزادہ مفتی نعمان قادر مصطفائی ،سید احسان احمدگیلانی ، قاضی عبد الغفار قادری ، پیر معاذ المصطفیٰ قادری ، ،علامہ عبد المجید قادری ، پیر مرید کاظم شاہ بخاری ،ملک محبوب الرسول قادری ، پیر توصیف النبی ، پیر قاری غلام مصطفیٰ رضا ء القادری ، حکیم سرور حسین زاہد قادری ، سید احمد گیلانی ،ضیا ء الحق نقشبندی ، مفتی تصدق حسین نے شرکت کی ،پیر عبد الخالق القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انگریزی استبداد کے با وجود مسلمانوں کے خانقاہی نظام نے مسلمانوں کی دینی حمیت اور آثارِ ملی کو بہر حال بر قرار رکھا سندھ میں اسی تصوفی اثرات نے خانقاہی حرکت کو اصلاح کے لیے نئے زاویوں سے آشنا کیا بھر چونڈی شریف کی خانقاہ نے خاموشی سے مسلمانوں میں دینی تربیت اور سیاسی بیداری کا کام جاری رکھا اسی خانقاہ کے مرشد اول حضرت حافظ محمد صدیق رحمة اللہ علیہ نے سادہ لوح سندھی مسلمانوں کو توحید و رسالت کے بنیادی پیغام سے فکری و قلبی لحاظ سے آشنا کردیا اور ان میں فقر و غیور کی ادائے قلندرانہ پیدا کردی کہ قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد تازہ ہونے لگی ،جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی نے کہا کہ اس خانقاہ کے ایک بڑے سجادہ نشین حضرت حافظ عبد الرحمن نے تحریک ِترک موالات ، تحریک ِخلافت اور تحریکِ پاکستان میں نہایت مثبت اور قابل رشک کردار ادا کیا صوبہ سندھ کو بمبئی سے علیحدہ کروانے میں پیرحافظ عبد الرحمن بھر چونڈوی کا کردار نہایت اہم تھااور دو قومی نظریے کو پوری قوت سے سیاسی نظام کا راہنما نظریہ بنا نے میں حافظ صاحب نے اپنے شب و روز صرف کر دیے تھے پیر عبد الرحمن نے سندھ کے مختلف با اثر مشائخ کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا اور قیام پاکستان کی تحریک میں بھر پور جان ڈال دی بنارس میں کل ہند سنی کانفرنس میں بطور خاص شرکت فر مائی اور مطالبہ پاکستان کے حق میں اپنی تمام صفات پیش کرنے کا اعلان کیا اور اپنے مریدوں پر لازمی قرار دیا کہ وہ پاکستان کے حق میں ووٹ دیں ورنہ ہمارے حلقہ مریدی میں نہ رہے پیر سید عرفان شاہ مشہدی موسوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج عزت ِرسول ۖ اور آدابِ رسول ۖ کا جذبہ سرد پڑ چکا ہے آج دشمنانِ اسلام ، ناموسِ رسالت پر گستاخانہ تعدی کرتے ہیں مغرب کے اِن پجاریوں کو معلوم ہو نا چا ہیے کہ ادب رسالت ۖ ہی مسلمانوں کی روح تھی اور ہے اسی روح کے بل بوتے پر ترقی کے میدان میں وہ تابِ دوش اور زورِ پرواز رکھتے ہیں، تاجدار ِ ختم نبوت ۖ کے عقیدے کے تحفظ اور تحفظ نا موس رسالت ۖ کے لیے ہم اپنی جانیں ہتھیلی پر لیے پھرتے ہیں ، حضور حافظ الملت نے ہمیشہ ادبِ رسالت ۖ کا سبق دیا اور آج یہی وجہ ہے کہ آپ کا ہر مرید ادبِ رسول ۖ کے پیکر میں ڈھلا ہوا ہے پیر سید منور حسین شاہ نے کہا کہ بر صغیر پاک وہند میں صوفیاء کی خدمات قابل تحسین ہیں اور یہی وہ خدا مست درویش تھے جنہوں نے اسلام کی آبیاری کی اوراپنے کردار سے اسلام کی شمع روشن کی ،پیر آف بھر چونڈی شریف نے تحریک پاکستان میں قابل قدر کاوشیں سر انجام دیں آج کچھ گماشتے اسلام کے تشخص کو بدنام کر رہے ہیں اور اپنی من پسند تشریحات کر رہے ہیں ایسے عناصر کامحاسبہ بہت ضروری ہے اورجینوئن اہل تصوف ہی اس سلسلے میں مثبت اوراہم کرداراداکر سکتے ہیں جسٹس (ر) نذیر احمد غازی نے کہا کہ بھر چونڈی شریف کے تازہ ماحول میں آج بھی شریعت کی پاسداری اور علم کی آبیاری کا ذوق توانا نظر آتا ہے موجودہ سجادہ نشین میاں عبد الخالق القادری نے اندرون سندھ میں دینی مدارس کا ایک منظم سلسلہ قائم کر دیا ہے اور طبی خدمات کا سلسلہ ڈسپنسریاں اور ایمبولینسیںصوفیانہ خدمت خلق کی منہ بولتی تصویر ہیںپیر سید محمد حبیب عرفانی نے کہا کہ بے شمار حادثات کے با وجود اسلام روز بروز پھیلتا جا رہا ہے اسلام کے پھیلائو کو ایک خول میں بند کر نے کے لیے یورپ اپنے تمام تر ذرائع اورجدید ٹیکنالوجی استعمال کر چکا ہے اور روز بروز نئے نئے اسلام دشمن بھیانک منصوبے گھڑنے کی کوششوں میں مصروف ِ عمل ہے ،آج اقوام ِ متحدہ ، جی ایٹ ، امریکہ اور یورپ کے بڑے بڑے سُورما سر جوڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں کہ اسلام کی بڑھتی ہوئی شدت اور روشن کی گئی شمع کو کیسے گُل کیا جائے اس بڑھتے ہوئے طوفان کے سامنے کیسے بند باندھا جائے ؟یورپ اپنی ساری میکنائز مشینری استعمال کرنے کے باوجود ٹوٹی چٹائیوں پر بیٹھ کر اسلام کانورتقسیم کرنے والوں کوزیر نہیں کر سکا،علامہ خان محمد قادری نے کہا کہ خانقاہ عالیہ قادریہ بھر چونڈی شریف کی خدمات سنہری حروف سے لکھی جائیں گی اور حافظ الملت نے کفر و شرک کے گڑھ میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا ڈنکا بجا کر انسانیت کو توحید سے آشنا کیا اور بتوں کے پجاریوں کے سامنے توحید کا بندباندھ کریہ ثابت کر دیا کہ جن کے سینے میں عشق رسالت مآب ۖ کی آگ لگی ہواور وہ توحید کی مے میں مست الست ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی ، پروفیسرڈاکٹر سید قمر علی زیدی نے کہا کہ اولیاء اللہ بالخصوص حافظ الملت کی سیرت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہی وہ ولایت کے چمکتے دمکتے ستارے ہیں جنہوں نے گمراہ اُمت کو راہ دکھائی اور آج پورے برِ صغیر میں جو قال اللہ و قال الرسول ۖ کی صدا سنائی دے رہی ہے یہ اِنہی پاکانِ اُمت کی شب و روز محنتوں اور ریاضتوں کا نتیجہ ہے موجودہ سجادہ نشین میاں عبد الخالق قادری اپنے اسلاف کی میراث احسن انداز سے تقسیم کر رہے ہیں اور خانقاہ کے ساتھ عظیم الشان درس گاہ قائم کر کے انہوں نے عظیم کارنامہ سر انجام دیا ہے ہم سب کی دُعائیں اِن کے ساتھ ہیں ، علامہ شہزاد مجددی او پرو فیسر سلیم اللہ اویسی نے کہا کہ حضرت حافظ الملت نے سندھ کے لوگوں کے لیے ہی نہیں بلکہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے لیے کام کیا اور آپ کی سوچ اور مشن کو حضرت پیر حافظ عبد الرحمن نے آگے بڑھایا، آخر میں دُعا سجادہ نشین پیر میاں عبد الخالق القادری نے خصوصی دُعا ملک و ملت کی کامیابی کے لیے دُعا فرمائی
میڈیا سیل ، حافظ الملت فائونڈیشن پنجاب رابطہ کے لیے :،سید احسان احمد گیلانی ،03004265964 ،صاحبزادہ مفتینعمان قادر مصطفائی ،03314403420