لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی اور چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید کے درمیان نوک جھونک ہوئی۔
چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ سرکاری ٹی وی پر اب تو شہباز شریف کی تقریر2، 2 گھنٹے آتی ہے، جب عمران خان قائد حزب اختلاف تھے تب انہیں سرکاری ٹی وی پر نہیں دکھایا جاتا تھا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان قائد حزب اختلاف نہیں تھے، جس پر فیصل جاوید خان نے کہا کہ عمران خان لیڈر تھے۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ چھوٹے موٹے لیڈرز آتے رہتے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر یہ لندن اپارٹمنٹس اور سرے محل بیچ دیں تو سرکاری ٹی وی کی عمارت بحال کرنے کا پیسہ آ جائے۔
سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ یہ ذاتیات ہے، میں اس بات پر احتجاج کرتا ہوں، جس پر فیصل جاوید بولے کہ آپ نے میرے لیڈر کے بارے میں بھی بات کی تھی۔
عرفان صدیق نے کہا کہ میں نے ہرگز آپ کے لیڈر کی بات نہیں کی تھی، آپ معذرت کریں ورنہ میں کمیٹی کا بائیکاٹ اور رکنیت سے استعفی دے دوں گا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ نے ہمارے لیڈر کو چھوٹا موٹا لیڈر کہا جس پر عرفان صدیقی نے جواب دیا کہ میں نے ہرگز بنی گالہ کا ذکر نہیں کیا تھا، میں نے کہا تھا آپ کے لیڈر قائد حزب اختلاف نہیں تھے، میں نے کہا تھا کہ چھوٹے موٹے لیڈرز آتے ہیں۔
سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ سرکاری ٹی وی بلاول اور شہباز شریف کی تقریر دکھاتا ہے، اجلاس اچھے ماحول میں چل رہا ہے۔
عرفان صدیقی نے فیصل جاوید خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ماحول خراب کیا، آپ لیڈرز سے متعلق ذاتی بات کریں تو یہ مناسب نہیں ہے، آئندہ کمیٹی اجلاس میں ذاتی باتیں نہ کی جائیں، یہ باتیں سینیٹ ایوان کے لیے رکھ لیں، کمیٹی سنجیدہ فورم ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ نواز شریف پیسہ لوٹ کر چلا گیا لیکن آج بھی لوگ کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف واپس آ جائیں۔