اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کرنے والے تقریباً 18سینیٹر اس سال مارچ میں اپنی مدت ختم ہونے کے باوجود مراعات حاصل کرنے کے علاوہ سرکاری گاڑیاں ڈرائیوروں سمیت استعمال کر رہے ہیں۔
مذکورہ سینیٹرز قواعد و ضوابط کے تحت قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ختم ہونے پر مراعات نہیں لے سکتے، ماہرین نے مراعات کے غیر قانونی حصول، گاڑیوں کے استعمال سے متعلق تبصرہ اور نئے چیئرمین سینیٹ میں رضاربانی کی رٹ پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شخص کہاں ہے جو قانون، جمہوریت اور حقوق کی بالادستی کے علمبردارکے طور پر مشہور ہے اور ان کی ناک کے نیچے قومی خزانہ غیر قانونی طور پر استعمال ہو رہا ہے۔
مراعات لینے والے سینیٹرز میں مشاہد اللہ خان، حاصل خان بزنجو، محمد یوسف بادینی، کلثوم پروین، سعید غنی، داؤد خان اچکزئی، یوسف بلوچ، شاہی سید،کامل علی آغا، طاہر حسین مشہدی، مشاہد حسین سید، نسرین جلیل، فتح محمد حسنی، رحمن ملک، حافظ حمداللہ، باز محمد خان اور مظفر حسین شاہ شامل ہیں۔
دستاویز کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈارسمیت 10سینیٹرز نے سرکاری گاڑیاں واپس کردیں لیکن تاحال سرکاری ڈرائیوروں کی خدمات لے رہے ہیں، ایک رکن پارلیمنٹ نے سوالیہ انداز میں کہا یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایوان بالا کے نئے چیئرمین میاں رضا ربانی نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر ہونٹ سی لیے ہیں اور خاموش ہیں، کیا یہ میثاق جمہوریت کے تحت کیا جا رہا ہے۔
جس میں دونوں بڑی جماعتیں اپنی خواہشات کے مطابق جمہوریت کے تحفظ کیلیے کردار ادا کرنے میں آزاد ہیں؟ رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کو آگے بڑھ کر قانون کے مطابق کارروائی کرنی چاہیے اور پارسا بننے والے ان جمہوری سینیٹرز سے واجبات وصول کرنے چاہئیں۔