اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کیلیے بولی لگنا شرع ہو گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ دونوں پہلوؤں کا خیال رکھاجا رہاہے کہ ویکسین دستیاب بھی ہو اوربروقت لوگوں کو لگے بھی، ویکسین کے کچھ سائیڈ افیکٹ ہو سکتے ہیں لیکن ویکسین نہ لگانے کے جو خطرات ہیں وہ ویکسین کے ہلکے پھلکے سائیڈافیکٹ سے کہیں زیادہ ہیں، سینیٹ الیکشن کیلیے بولی لگنا شرع ہوگئی، ہم نے مناسب سمجھا کہ پر ایک آرڈیننس بھی لایاجائے جو قانون کے مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی دونوں جماعتوں کے بڑے لیڈرز نے آپس میں ایک معاہدہ میثاق جمہوریت کیا تھاجس میں انھوں نے کہا کہ ہم شفاف طریقے سے شوآف ہینڈز کے ذریعے الیکشن کروائیں گے اب پتہ نہیں کیا ہوا کہ اچانک ان کی نیت بدل گئی۔ جس طرح ہم نے پچھلی دونوں تاریخیں گزار لی ہیں یہ بھی گزار لیں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما ہمایوں اخترخان نے کہا کہ ہماری مرکز اور صوبے میں حکومت ہے اورہم بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں لیکن شفافیت پر یقین رکھتے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ ہر تین سال بعدجوسینیٹ میںہارس ٹریڈنگ کا بازار لگتا ہے اسے ختم کیا جائے۔
پیپلزپارٹی کے رہنمانیئر بخاری نے کہا کہ حکومت اس وقت شدید بوکھلاہٹ کا شکار اورکنفیوژ ہے، ان کے قانونی ماہرین میں قابلیت نہیں جو آئینی معاملات کو سمجھ نہیں پا رہے۔ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے آئینی ترمیم کی اجازت نہیں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ نہ تو صدر کے پاس آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار ہے اورنہ صدر ایسا کام کر سکتا ہے۔ جب بھی آئین میں کوئی ترمیم ہو گی تو آئین کے مطابق اس کیلیے دونوں ایوانوں میں دوتہائی اکثریت ہونا ضروری ہے جو حکومت کے پاس نہیں ہے، دونوں ایوانوں کی ایک جوائنٹ کمیٹی بنا دیتے جو سینیٹ الیکشن پر مسلسل بحث کرکے کوئی نتیجہ اخذ کرتی۔