سینیٹ الیکشن :22 ویں ترمیم لانے پر سیاسی اتفاق رائے نہ ہو سکا

Metting

Metting

اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے 22ویں آئینی ترمیم لانے پر سیاسی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف نے مخالفت جبکہ تحریک انصاف، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم اور اے این پی نے حمایت کر دی۔وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ضمیر فروشی کا کاروبار مل کر روکنا ہو گا۔سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں۔ اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت سیاسی جماعتوں کےپارلیمانی قائدین اور رہ نماؤں کی مشاورتی کانفرنس اسلام آبادمیں ہوئی۔ مسلم لیگ ق،عوامی مسلم لیگ اور پختون خوا ملی عوامی پارٹی کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا۔ کانفرنس میں مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے پر بھی غور کیا گیا۔

وزیراعظم نےکہاکہ سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریدو فروخت سب کے لیے بدنامی کاباعث ہے،اب یہ سلسلہ بند ہوناچاہیے۔ سیاسی رہنماؤں نے سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ روکنے پر تو اتفاق کیاتاہم اس حوالے سے آئینی ترمیم لانے پر متفق نہ ہوسکے۔پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کا مؤقف ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے یہ وقت مناسب نہیں۔ آئینی ترمیم پر حکومتی کوششیں کافی حد تک رنگ بھی لے آئیں، ایم کیوایم، جماعت اسلامی، اے این پی،مسلم لیگ ضیاء اور تحریک انصاف نے نہ صرف آئینی ترمیم فوری لانے کی حمایت کی، تحریک انصاف نے تو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکتکا عندیہ بھی دے دیا۔سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے خلاف تو سبھی ہیں تاہم 2 اہم سیاسی جماعتوں کی مخالفت کے بعد حکومت اب آئینی ترمیم پارلے منٹ میں لائے گی یا نہیں، اس کا حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔