اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ کی 52 نشستوں کیلئے چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی میں پولنگ کا وقت ختم ہو گیا۔ ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔
ایوان بالا کے ممبران کے انتخاب کے لیے چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی کو پولنگ سٹیشن قرار دیا گیا، جہاں عوامی نمائندوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ایوان بالا کی خالی ہونے والی 52 نشستوں کیلئے 131 امیدوار میدان میں ہیں۔
جن میں پیپلز پارٹی کے 20، ایم کیو ایم پاکستان کے 14، تحریک انصاف کے 13، پاک سرزمین پارٹی کے 4 اور 65 آزاد امیدوار شامل ہیں۔ آزاد امیدواروں میں مسلم لیگ (ن) کے وہ 23 امیدوار بھی شامل ہیں جو پارٹی ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑسکےکیونکہ عدالتی فیصلے کے بعد انہیں آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑنے کی اجازت دی گئی۔
سینیٹ کے ان اتخابات کے بعد پاکستانی سیاست کے بعض بڑے نام پارلیمانی سیاست سے باہر ہو جائیں گے اور بہت سے نئے چہرے بھی سینیٹ میں سامنے آئیں گے۔
مشاہد حسین سید آزاد امیدوار کی حیثیت سے ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر سینیٹر منتخب جبکہ جنرل نشست پراسد جونیجوآزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے۔
غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق ، پنجاب کی جنرل نشست سے آزاد امیدوار آصف کرمانی ، زبیر گل ، مصدق ملک ، مقبول احمد ، ہارون اختر، محمود الحسن کامیاب ہوئے جبکہ جنرل نشست پر ہی پاکستان تحریک انصاف کے چوہدری سرور بھی سینیٹر بننے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ پنجاب کی ٹیکنو کریٹ سیٹ پر اسحاق ڈار اور حافظ عبدالکریم ، پنجاب سے اقلیت کی آزاد نشست سے کامران مائیکل ، پنجاب سے خواتین کی آزاد کی نشست سے نزہت صادق ، سعدیہ عباسی کامیاب ہو گئیں۔
سینیٹ میں پنجاب کی 12 نشستوں میں سے سات جنرل نشستیں، دو خواتین کی مخصوص نشستیں، دو ٹیکنوکریٹ اور ایک اقلیتتی نشست پر الیکشن ہوا۔ پنجاب سے ان 12 نشستوں پر الیکشن کے لیے 20 امیدوار آمنے سامنےآئے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں نے 11 نشستیں جیت لی ہیں جبکہ ایک پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار نے میدان مارا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں 368 اراکین نے ووٹ ڈالے اور یہ 100 فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ ہے۔
خیبر پختون خوا سے ٹیکنو کریٹ کی نشست پر اعظم سواتی تحریک انصاف کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے۔ پی ٹی آئی کی ایم پی اے مہر تاج روغانی بھی سینیٹر بننے میں کامیاب ہو گئی۔
فاٹا کی جنرل نشستوں پر آزاد امیدوار کی حیثیت سے شمیم آفریدی ، ہلال الرحمان، ہدایت اللہ، مرزامحمد آفریدی کامیاب ہوگئے۔ فاتح ارکان 7 ، 7 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔
فاٹا سے 11 اراکین نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنا تھا تاہم ان میں سے 8 اراکین نے ووٹ ڈالے۔ تین اراکین نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے تحفظات کے پیشِ نظر ووٹ نہیں ڈالے۔
سندھ سے جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے رضا ربانی، مولا بخش چانڈیو، مصطفیٰ نواز، امام الدین شوقین، محمد علی شاہ، مرتضیٰ وہاب جاموٹ کامیاب ہوگئے ہیں۔ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پیپلز پارٹی کی رخسانہ زبیری اور سکندر میندھرو کو کامیابی حاصل ہوئی۔
سندھ اسمبلی سے اقلیتی نشست پر پیپلز پارٹی کے انور لال ڈین اور خواتین کی مخصوص نشست پر پی پی پی کی ہی کرشنا کوہلی کامیاب ہوگئی ہیں۔ سندھ سے سینیٹ کی 12 نشستوں پر انتخابات میں 33 امیدوار نے حصہ لیا۔
کوئٹہ سے نیشنل پارٹی کے محمد اکرام اور جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فیض محمد کامیاب ہوئے۔ جنرل نشست پر آزاد امیدوار صادق سنجرانی، احمد خان ، انوارالحق کاکڑ اور کودہ بابر کامیاب ہوئے۔ پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے امیدوار یوسف کاکڑ بھی سینیٹر بننے میں کامیاب ہو گئے۔ بلوچستان سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے لیے 25 امیدوار سامنے آئے۔