اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے دے دی۔ سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے تابع ہیں لہٰذا یہ الیکشن آئین کے مطابق ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے یہ رائے ایک چار سے دی ہے اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کیا ہے۔
عدالت نے اپنی رائے میں کہا ہےکہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے نہیں کروائے جاسکتے لہٰذا یہ انتخابات قانون کے بجائے آئین کے تحت ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا ہےکہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کے لیے تمام اقدامات کر سکتا ہے، انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، تمام ادارے الیکشن کمیشن کےساتھ تعاون کے پابند ہیں، الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کے لیے تمام ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کر سکتا ہے۔
عدالتِ عظمیٰ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ وہ کرپٹ پریکٹس کے خلاف کارروائی کرے، تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن سے تعاون کی پابند ہیں، الیکشن کمیشن 218 تین کے تحت کرپشن روکنے کے تمام اقدامات کرے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ابھی عدالت نے مختصر فیصلہ جاری کیا ہے اور تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
معزز چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ سیکریسی کبھی بھی مطلق نہیں ہوسکتی اور ووٹ ہمیشہ کے لیے خفیہ نہیں رہ سکتا، ووٹنگ میں کس حد تک سیکریسی ہونی چاہیے یہ تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ خوش آئند اور زبردست ہے، اٹارنی جنرل اور ان کی پوری ٹیم نے بہت محنت کی اور زبردست دلائل دیے گئے، لوگوں کو پہلی بار پتا چلا کہ سینیٹ کے الیکشن میں پہلے کیا ہوتا آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں کروڑوں روپے خرچ کرکے کرپشن کی جاتی تھی، عمران خان کی ہر ممکن کوشش تھی کہ ہر سطح سے کرپشن کا خاتمہ کریں، سینیٹ الیکشن سے رشوت خوری کا خاتمہ کریں کیونکہ عمران خان نے پیسے لینے والوں کو فارغ بھی کیا۔
فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ عدالت نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن تاقیامت سیکرٹ نہیں رہ سکتے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے، یہ شفافیت کے لیے زبردست رائے آئی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے سینیٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے صدارتی ریفرنس دائر کیا تھا جب کہ ملک میں سینیٹ کے الیکشن 3 مارچ کو ہوں گے۔