تحریر : اسلم انجم قریشی کچھ دنوں پہلے یہ اطلاعات تھیں جس پر یہ کہا جا رہا تھا کہ سینیٹ الیکشن مشکوک نظر آ رہے ہیں مگر حالیہ انتخابات سے تمام خدشات دور ہوگئے اور انتخابی عمل با خیر خوبی انجام پذیر ہوئے لیکن ملک وقوم کے لئے لمحہ فکریہ یہ ہے کہ معاشی عدم استحکام پیدا کرنے والے ضمیر فروش اس سینیٹ الیکشن کے ذریعے ایوان کے اندر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ،سنا جارہا ہے اس سینیٹ الیکشن میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کے متعلق ،اس میں کہاں تک سچ اور کہاں تک جھوٹ ہے اس سلسلے میں مختلف لوگوں کی جانب سے الزامات سامنے آئے ہیں جس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ایک بار پھر شرمناک ہارس ٹر یڈنگ ہوئی یہ سارا عمل ہمارے سیاسی طبقے کی اخلاقی پستی کو ظاہر کرتا ہے انہوں نے کہا کہ ارکان نے انتخابات میں ووٹ خریدے اور بیچے کیا کس مغربی جمہوریت میں ایسی خریدو فروخت ہوتی ہے اس لئے پی آئی ٹی نے براہ راست یا پارٹی بنیاد پر انتخابات کا فارمیٹ پیش کیا تھا۔
اِدھر ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کھلے عام ہارس ٹریڈنگ کا بازار گرم کیا ہے متحدہ ارکان کو اغوا کرلیا گیا انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے ساتھ خرید وفروخت کا یہ فارمولہ مناسب نہیں ۔ساتھی اراکین ڈر خوف یا ہارس ٹر یڈنگ کی وجہ سے مکیش چائولہ اور اویس شاہ کی گاڑی میں خواتین سمیت کچھ ہمارے اراکین کو بیگ ڈور سے پولنگ اسٹیشن لے جایا گیا ان کی عزت کو سر بازار نیلام کرکے بظاہر پوری عزت دی گئی ہے کامران ٹیسوری کی تجوری کو مجھ سے منسوب کرنے والے سن لیں باتیں تجوری بھرنے والوں کے ہی ذہن میں آسکتی ہیں ناصر شاہ اور ان کے سربراہ بتائیں کمایا کیا لوٹا کیا کتنا ٹیکس دیا اور کتنی جائیدادیں بنائیں، انہوں نے کہا سینیٹ الیکشن میں بدترین ہارس ٹریڈنگ ہوئی ہے، انہوںنے کہا پیپلز پارٹی نے خود گڑھا کھودا ہے غیر شفافیت پر الیکشن کمیشن نوٹس لے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن سید امین الحق نے سینیٹ کے انتخاب میں ایم کیو ایم پاکستان کی بدترین شکست پر کہا ہے کہ آج ایم کیو ایم کا نظریہ ہار گیا غرور تکبر اور کامران ٹیسوری جیت گئے ایم کیو ایم کے ورکر اور مڈل کلاس سوچ کو بھی شکست ہوگئی ۔اس طرف فاٹا سے سینیٹ انتخابات کیلے کچھ کم ایک ارب تک بولی پہنچ گئی تھی ایک نجی ٹی وی پروگرام میں آ فتاب شیر پائو نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں سب سے زیادہ پیسہ خیبر پختونخوا میں استعمال ہوا اور اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت ہوئی ہے امین حفیظ نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں بلوچستان کی طرح پنجاب میںبھی چمک دمک اور پیسہ چلا ہے افضل ندیم ڈوگڑ نے کہا کہ کراچی میں سینیٹ انتخابات کے لیے کروڑوں روپے کی بولی بتائی گئی اس میں ایم کیو ایم کے ارکان نے کالے پیسے کی گنگا میں ہاتھ دھوئے یہ بھی کہاگیا کہ پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر کچھ جماعتیں بھی پیسہ استعمال کررہی تھیں ن لیگ کے بھی دو تین ارب پتی امیدوار میدان میں تھے جنہوں نے اپنی پارٹی کو نوازا۔
فنکشنل لیگ کے رہنمائوں نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ سندھ میں سینیٹ انتخابات کے لیے ارکان اسمبلی کی خریدو فروخت کے لیے وزیر اعلی ہائوس کو استعمال کیا گیا پارلیمانی لیڈر نند کمار نے دعوی کیا کہ مجھ سمیت تمام اپوزیشن ارکان کو خریدنے کے لیے حکمران جماعت نے کئی حربے استعمال کیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں سینیٹ انتخابات کے لیے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا فنکشنل لیگ کے سیدمظفر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں سینیٹ انتخابات کے لیے ووٹوں کی خریداری ایمپریس مارکیٹ میں ہوئی اور خرید نے والوں کو پتہ ہے رقم کتنی خرچ ہورہی ہے رکن سندھ اسمبلی شہر یار مہر نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں غلط کلچر متعارف ہوگیا ہے اور اراکین اسمبلی کی خریدو فروخت اور دیگر مراعات کا سلسلہ بہت پہلے شروع ہوگیا تھا انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان پر حکمران پیپلز پارٹی کی طرف سے دبائو کا حربہ استعمال کیا گیا ہے۔ بہرحال جنہیں شرم آتی ہے وہ یہ کام نہیں کرتے ہیں ہاں جنہوںنے بے شرمی کی چادر اوڑھ لی ہے ان کے لیے مزید چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کا مقام ہے کون بنے گا کروڑ پتی اب توبات اس سے بھی آگے نکل چکی ہے۔
چاروں طرف ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کے متعلق الزامات کی بوچھاڑ ہورہی ہے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کانوٹس لینا لازمی ہے در اصل ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اگر یہ الزامات ہیں کہ ہارس ٹریڈنگ ہوئی ہے تو یہ ملک کی ترقی نہیں زوال پذیر کی طرف قدم ہے ۔ اور ظاہر ہے وہ طبقہ ایوان بالا کا نمائندہ ہرگز نہیںبن سکتا جس کی کوئی مالی حیثیت ان کے مقابلے نہیں ہوگی اس طرح باصلاحیت طبقہ جس میں مفکر ، دانشور، ماہر اقتصادیات، عالم فاضل، سائنسدان ،ماہر نفسیات ، معالج ،ماہر قانون دان، تجزیہ، کالم نگار، آرٹسٹ، پروڈیوسر، تحقیق نگار، فلسفی، اہل نظر، اہل علم، عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار سیاسی وسماجی لوگ اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
اگر اس فرسودہ روایات کوختم نہ کیا گیا تو اس کے سبب یہ لوگ ہمیشہ ہمیشہ اس ایوان میں جانے سے محروم رہیں گے جو ملک وقوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ عوام سو چیں کیا تمہارے ووٹ کے تقدس کو اس طرح یہ بھیڑے جب چاہا پامال کے ساتھ فروخت کردیں ۔ (صد افسوس ،افسوس، افسوس )تاہم جو یہ ارکان اسمبلی ارب پتی بن گئے ہیں اتنی آسانی سے ہضم نہیں ہونے دیا جائے گا بلکہ ان کی اتڑیوں سے نکال لیا جائے گا پھر عوام پوچھیں گی( کون بنے گا ارب پتی )۔ خدارا عوام اپنے اندر جرات اور بیداری پیدا کریں اور کسی کو بھی اپنے حقوق غصب کرنے کی اجازت نہ دیں ۔ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کوئی اپنے ووٹ کے ذریعے اپنے ضمیر کا سودا کرکے کروڑ پتی سے بڑھکر ارب پتی بن جائے ۔ہمیں تکلیف اور دکھ اور تشویش اس بات پر ہے کہ ملک کے ساتھ سنگین مذاق ہو رہا ہے جو محب وطن قوم یعنی عوام کے لیے ناقابل برداشت ہے اور یہ بھی واضح ہو کہ عنقریب عوام میں ایک ایسی لہر اُٹھنے والی ہے جو لوگ ضمیر فروش ہونگے قوم ان کا احتساب اس انداز سے کرے گی کہ یہ نشان عبرت بن جائیں گے اور وہی لوگ سرخرو ہو نگے جنہوں نے اپنے ووٹ کو قوم کی امانت سمجھا۔
اب یہ کہا جارہا ہے کہ سینیٹ چیئرمین کے لیے جوڑ توڑ شروع ہوگیا ہے کہ کونسی پارٹی کا سینیٹ چیئرمین ہو دیکھا جائے تو یہاں بھی کس قدر جہالت بکھیری جارہی ہے جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ اتفاق رائے کے ساتھ قابل شخص کو ایوان قائد چن لیا جائے لیکن بات یہاں برعکس ہے کیوں کہ ملک میں جو اس وقت فرسودہ روایات جنم لے چکی ہے اسے ختم کرنے کے لیے تمام محب وطن لوگوں کو انقلابی شعور کی آگاہی کے لیے مہم شروع کرنی ہوگی تب اس کا خاتمہ ممکن ہے۔ دراصل یہ فرسودہ رواج کیا ہے مختصراً وزیر اعظم ہو یا سینیٹ چیئر مین و دیگر وزیر کو لے لیں مثال کے طور پرملک کا وزیر اعظم وہ کسی بھی پارٹی سے ہو وہ ملک کا وزیر اعظم ہوتا ہے لیکن پاکستان میں اس قسم کی موجودہ مثال نہیں اسی طرح سینیٹ چیئرمین وزیر اعلی، گورنر،و وفاقی وزیروں کا بھی یہی عمل دیکھنے کو ملا ہے جس طرح وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیںمیرا وزیر اعظم نواز شریف ہے جسے سپریم کورٹ نے صادق وامین نہ ہونے پر نااہل قرار دیا تھا عوام غور کریں کیا یہ لوگ ملک و قوم کے ہمدر ہیں یا اپنے اپنے مفاد کے وزیر اعظم ،سینیٹ چیئرمین، وزیر اعلی ،و گورنر اور وفاقی وزراء و صوبائی وزیر۔ آخر میں یہ شعر ؛
آپ ہی ظلم کرو آپ ہی شکوہ اُلٹا ۔ سچ ہے صاحب روش اُلٹی ہے زمانہ اُلٹا