لاہور (جیوڈیسک) 5 مارچ کو سینٹ کی 52 نشستوں پر الیکشن ہو رہے ہیں جن کیلئے 131 امیدوار میدان میں ہیں۔ مسلم لیگ(ن) نے وفاقی دارالحکومت میں ٹیکنو کریٹ کیلئے اقبال ظفر جھگڑا اور خواتین کی نشست پر ڈاکٹر راحیلہ مگسی کو ٹکٹ دیئے ہیں۔
چیئرمین سینٹ کیلئے مسلم لیگ(ن) کے متوقع امیدوار راجہ طفرالحق، وزیراطلاعات پرویز شید، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ،چودھری تنویر ، مشاہداﷲ خان، نہال ہاشمی، سلیم ضیاء اور ڈاکٹر غوث نیازی پنجاب سے جنرل نشستوں پر مسلم لیگ(ن) کے امیدوار ہیں۔ سابق صدر آصف زداری کے ایڈوائزر برائے پولیٹیکل اینڈ یوتھ افیئرز ندیم افضل چن جنرل نشست پر امیدوار ہیں اور وہ اپنی بھرپور انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ وہ صحیح معنوں میں حقیقی سیاسی کارکن ہیں۔ ان کا تعلق پنجاب کے ایک اہم سیاسی گھرانے سے ہے اور وہ اپنے خاندانی سیاسی مراسم کو استعمال کر رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی قیادت کے درمیان مسائل بھی ندیم افضل کی نشست پر پیدا ہوئے ہیں۔آصف زرداری پنجاب میں سینٹ کی نشست پر ندیم افضل چن کو اکاموڈیٹ کرنا چاہتے تھے، اس کے بدلے میں وہ چیئرمین سینٹ کے عہدے پر ن لیگ کے ساتھ تعاون کیلئے تیار تھے جس کا مسلم لیگ(ن) نے مثبت جواب نہیں بھجوایا۔
خواجہ سعد رفیق نے سابق صدر آصف زرداری سے اسلام آباد میں ملاقات کی اور کہاکہ پیپلزپارٹی کے پاس پنجاب میں ندیم افضل چن کو سینٹر بنوانے کیلئے مطلوبہ تعداد نہیں ہے۔ اب سابق صدر شاید یہ ثابت کرنا چاہتے ہیںکہ ن لیگ کے پاس چیئرمین سینٹ کے عہدے کیلئے عددی اکثریت نہیں ہے۔