سینیٹ، غیرت کے نام پر قتل اور موٹر وہیکل ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور

Senate

Senate

اسلام آباد (جیوڈیسک) سینٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا گیا سینٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ وزراء اپنے اندر جمہوریت پیدا کریں۔

اجلاس میں شریک نہ ہو کر وزیراعظم کے احکامات اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ سینیٹر صغریٰ امام نے غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کا بل 2014 کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل کو ناقابل ضمانت جرم قرار دیا جائے۔

ایف آئی آر کا حق اہلخانہ کو نہیں ملنا چاہیے، ارکان نے تجویز دی کہ غیرت کے نام پر قتل کیخلاف مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج ہونا چاہیے۔ اجلاس میں بلوچستان سے دو ہزار تیرہ میں اغواء ہونیوالی دو قزاقستان کی خواتین کے اغواء کے حوالے سے غور کیا گیا اور ڈپٹی کمشنر چاغی اور متعلقہ حکام کی عدم شرکت پر برہمی ظاہر کیا گیا کمیٹی نے چیف سیکرٹری اور ہوم سیکرٹری بلوچستان کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔

اس موقع پر سینٹر فرحت اللہ بابر نے دوران حراست قتل اور زنا کے واقعات کی روک تھام اور سزا کا بل کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں انسداد تشدد کا قانون بنایا جائے۔ سارک ممالک میں یہ قانون موجود ہیں۔

کمیٹی نے سینٹر طاہر مشہدی کی طرف سے پیش کیے گیے موٹر وہیکل ترمیمی بل دو ہزار بارہ کی بھی منظوری دی جس میں ہر گاڑی کی لازمی انشورنس اور ٹریفک حادثے کے نتیجے میں جاں بحق ہونیوالے کے وارث کو دو لاکھ روپے جبکہ زخمی ہونیوالے کو گاڑی کا مالک 25 ہزار روپے دینے کی تجویز دی گئی ہے۔