اسلام آباد (جیوڈیسک) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بتایا کہ سعودی عرب سے ملنے والی امداد غیرمشروط ہے ، پاکستان شامی باغیوں کو اسلحہ یا جنگجو نہیں بھیج رہا ، کمیٹی نے چین میں ہونیوالی دہشتگردی کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس سینیٹر حاجی عدیل کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں بیرونی ممالک کے ساتھ معاہدوں کی پارلیمنٹ سے توثیق کے بل دو ہزار پر بحث کے دوران سیکرٹری قانون بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق کا اختیار پارلیمنٹ کے بجائے کابینہ کے پاس ہونا چاہئے، برطانیہ اور کئی ممالک میں بین الاقوامی معاہدوں کی منظوری کابینہ دیتی ہے۔
سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر تین ہزار چار سو اڑتالیس پاکستانیوں کو ایمرجنسی پاسپورٹ جاری کیے ہیں تا کہ انہیں وطن واپس لایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں جلد نئے قونصلر سروس کی تعمیر کا آغاز کریں گے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب میں ڈیپورٹیشن سینٹر میں کھانا اور دیگر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، دبئی، انگلینڈ، سعودی عرب اور یو اے ای میں پاکستانی کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے باقاعدہ کام شروع ہو گیا ہے۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے سی آئی اے چیف، سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان اور سرحدی کشیدگی کے حوالے سے ان کیمرہ بریفنگ دی گئی۔ مشیر خارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب سے ملنے والی امداد غیر مشروط ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے شام کے مسئلے پر یوٹرن لیا ہے نہ ہی شام اسلحہ یا جنگجو بھیج رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایران اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں توازن رکھنا ہے۔وزیراعظم نواز شریف جلد ایران کا دورہ کرینگے۔
کمیٹی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ سعودی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالر قرض نہیں بلکہ تحفہ دیا ہے۔مشاہد حسین نے کہا کہ مشیر خارجہ نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ سعودی عرب کا وفد معیشت، دفاع اور تجارت کے شعبوں میں فروغ کیلئے آیا تھا اس پر کمیٹی کا کہنا تھا کہ مشترکہ اعلامیے میں شام میں عبوری سیٹ اپ کے مطالبہ قابل تشویش ہے۔
مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے چین میں ہونیوالی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے دفتر خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہمسایہ ملک کو یقین دلائے کہ پاکستانی سرزمین اس دہشتگردی میں استعمال نہیں ہوئی۔ سینیٹر صغریٰ امام نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف نے امریکہ سے 120 ارب ڈالر لے کر پاکستان کو بیرونی جنگ کا حصہ بنایا ۔ سعودی عرب سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالر بھی کسی بیرونی جنگ میں نہ دھکیل دیں۔