اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین سینیٹ سید نیربخاری نے کہاہے کہ سینیٹ کانام استعمال کر کے لوگوں کو لوٹا گیا اور لوگوں کے ساتھ دھوکا اور فراڈ کرکے سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کے این اوسی کے بغیر پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی گئی۔
سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ جب ادارے پراپرٹی ڈیلربن جائیں تو ہم کہاں جائیں، اداروں کا کام پراپرٹی ڈیلر بننا نہیں۔
لوگوں نے اخباری اشتہار میں سینیٹ کا نام دیکھا تو درخواستیں جمع کرائیں اور 1996 سے اب تک پلاٹ اور چھت کے انتظار میں ہیں، سیکریٹری داخلہ کی اجلاس میں عدم شرکت پر چیئرمین سخت برہم ہو گئے اور کہا کہ کیوں نہ سیکریٹری داخلہ کی تنخواہ روک لی جائے۔ اسپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہاکہ اجلاسوں میں شریک نہ ہونے والے بیوروکریٹس کے خلاف قواعد کے مطابق کارروائی کی جاسکتی ہے۔
چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کے سوال پر قومی اسمبلی کے ایڈوائزز کرامت نیازی نے آگاہ کیا کہ قواعدوضوابط کے تحت اجلاس سے غیر حاضر سرکاری افسر کی تنخواہ کی بندش، ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اور 6ماہ کی سزادی جاسکتی ہے۔ ڈی جی نیب نے کہا۔
کہ نیب سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کی سفارشات کے انتظار میں تھا جس کی وجہ سے گرفتاریاں نہیں کی گئیں لیکن راجا اشتیاق اینڈ کو کے علاوہ سوسائٹی کے عہدیداران کے اثاثوں اور اکاؤنٹس کی تحقیق جاری ہے جس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ساڑھے 3 سال تک نیب کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کرنے کی بڑی ذمے داری نیب پرعائد ہوتی ہے۔