کل کے دشمن آج دوست بنے ہوئے ہیں مگر جیسے ہی کسی ایک کی بات کہیں چل نکلے گی تو پھر یہ ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں کرینگے گھسیٹنے سے یاد آیا سیاست کی منڈی میں کروڑوں روپے کی بولیاں لگا کرضمیر فروشی کرنے والوں نے اپنے اپنے دور میں اربوں روپے کی کرپشن کی غریب عوام کی بات کرنے والوں نے ہی عوام کو غربت کی دلدل میں خوب گھسیٹا ہے ان سیاسی لٹیروں نے آج تک غربت نہیں دیکھی مگر بات ہر وقت غریب کی کرتے رہتے ہیں غریبوں کے نام پر سیاست کرنے والوں نے غریب کی غربت دور کرنے کے لیے کوئی ایک کام نہیں کیا بلکہ غریبوں کو اپنے ہاں نوکر ضرور رکھا ہوا ہے سینیٹ الیکشن کیلئے کروڑوں روپے کی بولیاں لگااراکین کی خرید و فروخت کرتے ہوئے عوام نے جمہوریت کا سیاہ ترین روپ بھی دیکھ لیا یہ سب کچھ جمہوریت کے نام پر ہوتا رہا ہے چھانگا مانگا سے شروع ہونے والی خریداری آخر کار ایوان بالا تک پہنچ گئی نوٹوں سے جیتنے والوں کی بے شرمی کی حد تو دیکھیے کہ خریدوفروخت کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد بھی شرم محسوس نہیں کر رہے بلکہ کس ڈھٹائی سے وزیراعظم کا استعفی طلب کر رہے ہیں۔
عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لینے کا اچھا فیصلہ کیا ہے چھپ کر ضمیر کا سودا کرنے والے اب کھل کر سامنے آئیں تاکہ عوام کو معلوم ہو سکے کہ انہوں نے سینٹ میں جو فیصلہ کیا تھا وہ ضمیر کا تھا یا نوٹ کمانے کے لیے تھا خریدوفروخت کا یہ سلسلہ رک نہیں سکتا مگر ایسے چہرے بے نقاب ضرور ہونے چاہیے جنہوں نے دن دیہاڑے ڈاکے ڈالے ہیں خیر یہ باتیں تو چلتی رہیں گئی اس وقت سینٹ کی موجودہ صورتحال پر بات کرلیتے ہیں سینیٹ (ایوان بالا)کی 37نشستوں میں سے پاکستان تحریک انصاف 13نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوگئی جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی 8،بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)6،ایم کیو ایم پاکستان2،جے یوآئی (ف)3،بی این پی مینگل 2 اوراے این پی کے2سینیٹرز منتخب ہوئے، بلوچستان سے پی ٹی آئی اور باپ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار عبدالقادر بھی الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے، پنجاب سے 11سینیٹرزپہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں جن میں پاکستان تحریک انصاف کے پانچ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پانچ اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ایک سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔
اسلام آباد سے سینیٹ کی1 جنرل نشست پر پاکستان ڈیموکریٹک کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی اور تحریک انصاف کے حفیظ شیخ میں ون ٹو ون مقابلہ تھا، اسلام آباد سے خواتین کی ایک نشست پر مسلم لیگ(ن)کی فرزانہ کوثر اورپی ٹی آئی کی فوزیہ ارشد مدمقابل تھیں،پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے جنرل نشست پر کامیابی حاصل کی اور پی ٹی آئی کے امیدوار ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔پی ٹی آئی کی فوزیہ ارشد نے خواتین کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کی امیدوار فرزانہ کوثر کو شکست دی، سینیٹ انتخابات مکمل ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف سینیٹ میں 26نشستیں حاصل کر کے سب سے بڑی جماعت بن گئی جبکہ پیپلزپارٹی 21نشستوں کے ساتھ دوسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے، اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) 17نشستوں کے ساتھ تیسری،بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)13نشستوں کے ساتھ چوتھی،جے یوآئی (ف) پانچ نشستوں کے ساتھ چھٹی بڑی جماعت بن گئی ہے قومی اسمبلی میں 341 میں سے 340 ووٹ ڈالے گئے، یوسف رضا گیلانی نے 169 جبکہ عبدالحفیظ شیخ نے 164 ووٹ حاصل کیے، پی ٹی آئی کی فوزیہ ارشد نے 174 جبکہ فرزانہ کوثر نے 161 ووٹ لیے، جنرل نشست پر 7 جبکہ خواتین کی نشست پر 5 ووٹ مسترد ہوئے۔ سینیٹ انتخابات میں بلوچستان اسمبلی میں تمام 65اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے۔ بلوچستان کی7جنرل نشستوں پر حکومتی اتحاد 5 پر کامیاب ہوگیا ہے جب کہ اپوزیشن نے سینیٹ کی 2 جنرل نشستیں حاصل کی ہیں بلوچستان میں 7جنرل، 2ٹیکنوکریٹس، 2خواتین اور ایک اقلیت کی نشست پر32امیدواروں میں مقابلہ تھا۔بلوچستان اسمبلی سے7جنرل نشستوں پر پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عبدالقادر،بی اے پی کے منظور احمد کاکڑ، سرفراز احمد بگٹی، پرنس احمد عمر احمد زئی،جے یو آئی کے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری، بی این پی (مینگل) کے محمد قاسم، عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ارباب عمر فاروق منتخب ہوئے۔بلوچستان اسمبلی سے2 ٹیکنوکریٹس کی نشستوں پر بی اے پی کے سعید ہاشمی اور جے یو آئی(ف) کے کامران مرتضیٰ سینیٹرز منتخب ہوئے۔
بلوچستان اسمبلی سے2 خواتین کی نشستوں پر آزاد امیدوار نسیمہ احسان اور بی اے پی کی ثمینہ ممتاز نشست جیتنے میں کامیاب رہیں جبکہ ایک اقلیتی نشست پر بی اے پی کے دِنیش کمار اقلیتی نشست پر کامیاب قرار پائے۔سندھ کے سینیٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مجموعی طور پر7نشستوں پر فتح حاصل کی جب کہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے 2،2امیدوار کامیاب ہوسکے، جی ڈی اے کے امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔پیپلز پارٹی کے جنرل نشستوں پر 5، ٹیکنو کریٹ پر 1اور خواتین کی 1نشست پر امیدوار کامیاب ہوئے، تحریک انصاف نے 1جنرل، 1ٹیکنو کریٹ جبکہ ایم کیو ایم نے 1جنرل اور 1خواتین کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔سینیٹ انتخابات میں سندھ میں پیپلزپارٹی کی جنرل نشستوں پر 4سیٹیں بنتی تھیں لیکن 5پرکامیابی حاصل کی جبکہ 99ارکان کی موجودگی میں پی پی کو 4 جنرل نشستوں پرکامیاب ہونا تھا۔پیپلزپارٹی کوپانچویں سیٹ پرکامیابی اپوزیشن کے ووٹوں سے ملی۔سندھ اسمبلی سے سینیٹ کی 11نشستوں پر انتخابات میں سندھ اسمبلی کے 168میں سے167اراکین نے حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رکن سید عبدالرشید نے پارٹی پالیسی کے تحت ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
خواتین کی 2نشستوں پر پیپلز پارٹی کی پلوشہ خان اور ایم کیو ایم کی خالدہ اطیب خواتین کی نشست پر کامیاب قرار پائیں۔2ٹیکنو کریٹس کی نشستوں پر پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک اور پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو ٹ سینیٹر منتخب ہوئے۔سندھ اسمبلی سے 7 جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا، شیری رحمٰن، تاج حیدر، جام مہتاب ڈہر، شہادت اعوان،ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری اورپی ٹی آئی کے فیصل واوڈا نے کامیابی حاصل کی۔خیبرپختونخوا سے سینیٹ انتخابات میں تمام 12نشستوں کے غیر سرکاری نتائج سامنے آگئے ۔ خیبرپختونخوا کی 12نشستوں پر41امیدوارمیدان میں مقابلہ تھا 7جنرل نشستوں پر 19،ٹیکنوکریٹ کی2 نشستوں پر8امیدوار ہیں جبکہ خواتین کی 2نشستوں پر 9اور اقلیت کی ایک نشست پر 5امیدوار تھے۔خواتین کی 2نشستوں پر پی ٹی آئی کی ثانیہ نشتر اور فلک ناز خواتین کامیاب قرار پائیں۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں 2د ٹیکنوکریٹس کی نشستوں پر پی ٹی آئی کے دوست محمد محسود ٹ اورمحمد ہمایوں خان سینیٹرز منتخب ہوئے،اپوزیشن اتحاد کے امیدوار فرحت اللہ بابر ٹیکنوکریٹ کی نشست پرہار گئے۔پی ٹی آئی کے گردیپ سنگھ اقلیتی نشست پر سینیٹر منتخب ہوئے۔خیبر پختونخوا اسمبلی سے 7جنرل نشستوں پر پی ٹی آئی کے، شبلی فراز،، محسن عزیز، لیاقت ترکئی، ذیشان خانزادہ، فیصل سلیم، اے این پی کے ہدایت اللہ خان اور جے یو آئی کے مولانا عطا الرحمان سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔ سینیٹ انتخابات کے لیے پنجاب کی تمام 11نشستوں میں امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوگئے تھے۔ان 11نشستوں میں سے 5پرپی ٹی آئی، 5پر پاکستان مسلم لیگ (ن)اور ایک پر مسلم لیگ (ق)کی امیدوار نے کامیابی حاصل کی اور اب چیئرمین سینٹ کے لیے سید یوسف رضا ء گیلانی امیدوار ہونگے دیکھتے ہیں خریدوفروخت کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔