سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس، ایف آئی اے کی کارکردگی پر تنقید

Standing Committee

Standing Committee

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ایف آئی اے کی کارکردگی پر شدید تنقید کی گئی،چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کہتے ہیں چینی سکینرز کی خریداری بہت بڑا سکینڈل ہے،اس کی تحقیقات کرائیں گے۔طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں ارکان کمیٹی نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر شدید تنقید کی۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ وہیکل سکینرز کی خریداری ایک بہت بڑا سکینڈل ہے۔ 8 کروڑ روپے کا سکینر24 کروڑ روپے میں خریدا گیا،اب اس معاہدے سے جان چھڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے، معامے کی مکمل تحقیقات ایف آئی اے سے کروائیں گے۔کرپشن اور رشوت دینے میں ملوث غیرملکی کمپنیوں کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔ایف آئی اے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ 22محکموں سے ڈیپوٹیشن پر افسران کو واپس بھیج دیا ہے۔ کمیٹی کی ایف آئی اے کی تنخواہیں اسلام آباد پولیس کے برابر کرنے کی سفارش کر دی۔

حکام نے بتایا کہ ایف آئی اے نے 74 ارب روپے کی گیس و بجلی چوری پکڑی، گیس و بجلی چوروں کے 191 کیسز میں 122 افراد گرفتار کیے، حکام نے بتایا کہ ایف آئی اے نے 2013 میں 552 ارب روپے کی وصولی کی، حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ای او بی آئی میں 3085 ارب،سلک بینک کیس میں 130 ملین روپے وصولی کی، حکام نے بتایا کہ پی ایس او کیس میں 193، ٹی ڈی اے پی کیس میں 342 ملین روپے، منی لانڈرنگ میں 790 اور ای ٹی پی بی کیس میں 986 ملین روپے کی ریکوری کی، حکام نے بتایا کہ ایف آئی اے اس وقت 14 ائیرپورٹس،8 لینڈ روٹس،4 سی پورٹس پر امیگریشن کا کام کر رہی ہے۔