سینیٹ قائمہ کمیٹی کا انسداد دہشت گردی بل کی منظوری دینے سے انکار

Senate

Senate

اسلام آباد (جیوڈیسک) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کی بعض شقوں کو بنیادی انسانی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہوئے بل کی منظوری دینے سے انکار کر دیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر طلحٰہ محمودکی زیرصدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیرزاہد حامد کی طرف سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس بل کے تحت ججز اور گواہوں کو تحفظ فراہم ہو جائے گاجب کہ خطرناک ملزمان کاجیلوں میں ٹرائل ہوگا، انہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنیوالوں اداروں کوکسی بھی مشتبہ شخص کوموقع پر گولی مارنے کا اختیار حاصل ہو گاتاہم اس سے پہلے ملزم کو وارننگ دی جائیگی ،گولی مارناآخری آپشن ہوگا۔

کمیٹی کے ارکان نے موقع پرگولی مار نے جیسی شق کوبنیادی انسانی حقوق سے متصادم قراردیتے ہوئے کہاکہ اگر گولی مارنے کا اختیار دینا ہے تو پھر کم ازکم گریڈ 17 کے افسرکی موقع پراجازت کولازمی قراردیا جائے جس پروفاقی وزیر زاہد حامدنے کہاکہ گولی مارنے سے قبل افسر سے اجازت لازم ہے،طاہر مشہدی نے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو اختیارات دے کر انہیں ریٹ بڑھانے کا موقع دیا جارہا ہے ۔

اس موقع پراے این پی کے شاہی سید نے کہا کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ہماری سیکیورٹی واپس لے لی، اگرمجھے کچھ ہوا یا میں ماراگیا تواس کی ذمہ دار وزیر داخلہ اور وزارت داخلہ ہوگی۔ سینیٹر گل محمد لاٹ نے مطالبہ کیا کہ اسلحہ لائسنسوں پرعائد پابندی ختم کی جائے۔

کمیٹی نے آج اجلاس دوبارہ بلانے پر اتفاق کیااور بل کا جائزہ لینے کیلئے قانونی ماہرین میاں رضا ربانی اور وسیم سجاد کو خصوصی طور پر مدعو کر لیا جبکہ وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی آج کمیٹی کودوبارہ بریفنگ دینگے۔اے پی پی کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورخارجہ سے جمہوریہ چیک کے چھ رکنی پارلیمانی وفدنے فرانٹیسیک ببلان کی صدارت میںپارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی اورباہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔