ڈاکار (جیوڈیسک) کئی عالمی لیڈروں کی موت کے بعد ان کے زندہ ہونے کے دعوے سامنے آتے رہے ہیں۔ صدام حسین کو پھانسی پر چڑھانے کے بعد بھی ان کے زندہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔ اسی طرح ایک تازہ دعویٰ افریقی ملک سنیگال کے ذرائع ابلاغ میں کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کے سابق مرد آہن کرنل معمر قذافی زندہ ہیں اور وہ چاڈ میں مقیم ہیں۔ انہیں وہاں پر نماز ادا کرتے دیکھا گیا ہے۔
سنیگال کی اس نیوز ویب سائیٹ نے اپنے دعویٰ کی صداقت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا بلکہ کسی دوسری ویب سائیٹ کا ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں کرنل قذافی کی 1991ء کی تصویر شامل کی گئی ہے۔
سنیگال کی ‘افریسیر’ ویب سائیٹ کی رپورٹمیں لکھا ہے کہ ‘ہمیں لگتا ہے کہ کرنل قذافی کی موت کے حوالے سے مغربی میڈیا نے ہم سے جھوٹ بولا۔ شاید مغربی میڈیا کی طرف سے لیبیا کی تباہی سے متعلق خبریں بھی بے بنیاد ہیں’۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرنل قذافی تو زندہ ہیں اور وہ چاڈ کے ایک چھوٹے سے گائوں میں موجود ہیں جس کی آبادی ایک سو افراد سے زیادہ نہیں۔ انہیں وہاں نماز ادا کرتے دیکھا گیا ہے۔
ویب سائیٹ میں شائع مضمون کے ساتھ کرنل قذافی کی تصاویر شائع کی گئی ہیں اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ تازہ تصاویر ہیں۔
انٹرنیٹ پر سرچ کرنے سے ’24 جور’ نامی ایک ویب سائیٹ کا پتا چلا جس ویب سائیٹ کو وزٹ کرنےوالے صارفین کو مشروط طورپر اجازت دیتی ہے۔
جہاں تک اس مضمون کے ساتھ شامل تصاویر کا تعلق ہے تو وہ 1991ء میں اس وقت لی گئی تھیں جب کرنل قذافی نے مشرقی لیبیا کے شہر بن غازی میں مصنوعی نہر عظیم کا افتتاح کیا تھا۔
ان تصاویر کو اے ایف پی، اے پی اور رائیٹرز کے ریکارڈ سے بھی معلوم کیا گیا۔ ویب سائیٹ پر شائع تصاویر میں کچھ 1991ء کی ہیں ایک تصویر میں انہیں پانی کے ایک پائپ میں نماز ادا کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ان تصاویر کی اشاعت سنہ 2005ء میں روک دی گئی تھی۔