اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سینئر صحافی مطیع اللہ جان اسلام آباد سے لاپتہ ہو گئے۔ مطیع اللہ جان کی اہلیہ کے مطابق ان کے شوہر کی گاڑی جی سکس میں ان کے اسکول کے پاس کھڑی پائی گئی ہے۔ اہلیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ مجھے بتایا گیا کہ میرے شوہر کو کچھ لوگ زبردستی اپنے ساتھ لے گئے‘۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مطیع اللہ جان کے لاپتا ہونے کے معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
دوسری جانب صحافی مطیع اللہ جان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ کی گئی ہے جس میں ان کے بیٹے نے اپنے والد کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی۔
مطیع اللہ جان کے بیٹے نے ٹوئٹ میں لکھا کہ میرے والد کو اسلام آباد سے اغوا کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنے والد کی جلد بازیابی اور ذمہ داروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ مطیع اللہ جان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹوئٹ کو بھی شیئر کیا گیا ہے جس میں جاری کی گئی سی سی ٹی وی ویڈیو میں مبینہ طور پر مطیع اللہ جان کو اغوا کیے جانے کا واقعہ دکھایا جا رہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطیع اللہ جان کے اغوا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام جلد ازجلد مطیع اللہ جان کا پتا لگائیں، مطیع اللہ جان کو صحافت کے باعث ماضی میں حملوں اور ہراساں کیے جانے کا سامنا رہا ہے۔
اس کے علاوہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی مطیع اللہ جان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے مطیع اللہ جان کی ایک ٹوئٹ پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔