اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) چھ ستمبر 1965 کو مکار دشمن نے کسی اعلان کے بغیر 600 سے زائد ٹینکوں کے ساتھ پاکستان پر حملہ کر دیا۔
پاک فوج کے جوانوں نے سینوں پر بم باندھ کر بھارتی ٹینکوں کو تباہ کیا، بی آر بی نہر پر پاکستان کی دفاعی لائن نے دشمن کی پیش قدمی روک دی۔
کشمیر میں پاک فوج کے ہاتھوں مسلسل پسپائی کے بعد، بھارت نے انتقاماً اب بین الاقوامی سرحد کی خلاف ورزی کرنے کا فیصلہ کیا اور چھ ستمبر کی صبح، دشمن افواج نے شہر لاہور میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن ناکامی بہر صورت، ان کا مقدر تھی۔
6 ستمبر، 1965 کو علی الصبح بھارتی افواج نے بغیر کسی اعلان کے، لاہور کے قریب بین الااقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے، شہر میں داخل ہونے کی بھرپور کوشش کی لیکن دشمن کو بیدیاں اور واہگہ کے مقامات پر ہی، پاک فوج کی جانب سے انتہائی طاقتور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ کھیم کرن کے مقام سے شہر قصور میں داخلے کی کوشش بھی، بھارت کو مہنگی پڑ گئی۔
پاکستانی افواج نے نہ صرف اس پیش قدمی کو ناکام بنایا بلکہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی افواج کو سرحد پار جا کر، کھیم کرن تک دھکیل دیا۔
صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نے اسی روز قوم سے ایک تاریخی خطاب کیا۔ اُن کے خطاب نے ایسا جوش و ولولہ پیدا کر دیا کہ ملک کا ہر فرد، اپنی سرحدوں کا دفاع کرنے کے لیے اٹھ کھڑا ہوا۔
اُدھر پاک فضائیہ نے بھارتی علاقے میں، پٹھان کوٹ، آدم پور اور ہلواڑہ ایئر بیسز پر انتہائی کامیاب حملے کیے اور پاک فضائیہ کی اس کارروائی میں، دشمن کے درجنوں طیارے تباہ ہوئے۔ بین الاقوامی مبصرین کا کہنا تھا کہ ان حملوں نے بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ دی تھی۔
پاکستان بحریہ نے بھی ناصرف بھارت کی کراچی کی بندرگاہ پر پیش قدمی کو بڑی کامیابی سے روکا بلکہ بھارت میں جا کر دوارکا کے مقام پر بھارتی طیاروں اور ریڈار سسٹم کو تباہ کر کے بھارتی افواج کا غرور خاک میں ملایا۔
پوری قوم اور مسلح افواج نے اپنے سے کئی گنا زیادہ بڑی بھارتی فوج کو پاکستان پر حملے کا ایسا کرارا جواب دیا کہ دنیا مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، جرات اور قوم کے جذبہ حب الوطنی پر حیران رہ گئی۔