وزیرآباد (تحصیل رپورٹر)عاقبت نااندیش بیٹے نے بوڑھی ماں اور بہن کا جینا حرام کردیا۔ محلہ لکڑ منڈی کی رہائشی ۷۰ سالہ ذکیہ خانم نےبتایا کہ وہ بیوہ ہیں اور اپنی ایک بیٹی اورنواسی کے ہمراہ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہی ہیں جبکہ ان کے بیٹےپرنس نے اپنی اہلیہ کی ایماء پر ان کا جینا حرام کررکھا ہے اور انہیں گزشتہ دو ماہ سے ان کے اپنے ہی گھر میں جیل سے بدتریین زندگی گزارنے پرمجبور کردیا ہے۔ ذکیہ خانم نے بتایا کہ وہ عرصہ سے بیمار ہیں اور چل پھر نہیں سکتیں،ان کی ایک بیٹی ہے جس نے انگلش اور سیاسیات میں ماسٹرز کررکھا ہے جسے اس کے خاوند نے بیٹی سمییت گھر سے نکال دیا اور وہ بھی ان کے پاس آکر رہنے لگیں۔
جس پر ان کی بہو نے ان کی بیٹی فوزیہ اکرام کو گھر میں برداشت نہ کیا اور روز کا جھگڑا معمول بنا لیا۔ پرنس نے بات بات پر تینوں مجبور اور بے بس خواتین کو مارنا پیٹنا معمول بنا لیا اور کئی مرتبہ تشدد کر کے گھر سے بھی نکال دیا پولیس کو اطلاع کے باوجود کوئی اس لئے ان کی مدد نہیں کرتا کہ گھریلو معاملہ ہے اور ملزم سر عام دھمکیاں دیتا ہے کہ وہ انہیں قتل کردے گا اور پولیس اس کیخلاف اس لئے کوئی کاروائی نہیں کرتی کہ پولیس والوں سے اس کے تعلقات ہیں متاثرہ خاتون نے بتایا کہ گزشتہ دو ماہ سے پرنس اور اس کی بیوی نےانہیں چند فٹ کے ایک کمرے تک محدود کرکے باقی گھر کے دروازے ان کیلئے بند کردیئے ہیں جس سے ان کی زندگی جہنم بن کررہ گئی ہے۔وہ قانونی طور پر اس گھر کی مالکان وارثان ہیں مگر انہیں اپنے ہی گھر میں کچن ،واش رومز، صحن کی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ لوگوں کے گھروں میں جا کر اپنا سلسلہ چلا رہے ہیں۔
ذکیہ خانم نے بتایا کہ ان کی بہو اور بیٹے کی زیادتیوں کی وجہ سے ان کی کم سن نواسی ذہنی مریضہ بنتی جارہی ہے اور ہر وقت موت کے خوف میں رہتی ہے۔ ذکیہ خانم نے مقامی جج سیف اللہ کی عدالت سے جاری حکم امتناعی کے آرڈر دکھاتے ہوئے بتایا کہ عدالت نے بھی حکم دے رکھا ہے کہ انہیں کچن واش رومز کے استعمال سے نہ روکا جائے مگر ان کا بیٹا کسی بھی عدالتی حکم کو نہیں مانتا اور عدالتی احکامات پولیس کو ملنے کے باوجود پولیس بھی اس سلسلہ میں ان کی کوئی مدد نہیں کررہی۔متاثرہ خاتون نے سی پی او گوجرنوالہ، چیف جسٹس ہائی کورٹ پنجاب سے فوری دادرسی اور جان ومال کا تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔