آج چونکہ میرا کالم شہید بینظیر بھٹو کے صاحبزاد ے بلاول بھٹو کی گزشتہ دِنوں کی جانے والی جذباتی تقریر میں کہے گئے نشتر جیسے جملوں سے متعلق ہے تو آج میں اپنے کالم کی ابتداءبھی شہید رانی محترمہ بینظیر بھٹو کے اِس قول سے کرنا چاہوں گا کہ ” سیاست کی بڑی سنجیدہ اور دُور رس ذمہ داریاں ہوتی ہیں، سیاست قوم کے وجود میں اِس کے احیا کی بنیاد ہوتی ہے“میں نے یہ قول بالخصوص پی پی پی کے برطانیہ پلٹ نومولود چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی خدمت میں پیش کر دیا ہے اور اَب دیکھنا یہ ہے کہ اِس سے یہ کیا معنی مطلب لیتے ہیں…؟ اور یہ اپنی کتنی اصلاح کرتے ہیں..؟
وہ تو اِن کی اگلی کسی تقریر میں نظر آجائے گا مگر سمجھے کے لئے یہی بہت ہے، میں بلاول بھٹو زرداری کے نشتر جیسے نفرت انگیز سیاسی بیان پر یہ بھی عرض کرنا چاہوں گا کونیل کا کہنا ہے جو بات اخلاقی طور پر غلط ہو اُسے سیاسی طور پر درست قرار نہیں دیا جاسکتا ہے“ مزید کچھ کہنے سے پہلے میں پیارے آقا حضرت محمد مصطفی ﷺ کا ارشاد گرامی بھی پیش کرتا چلوں آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ” میں اپنی اُمت کے بارے میں اُن منافقوں سے بہت ڈرتا ہوں جو چالاک اور چرب زبان ہیں“ اَب یہ چرب زبانی ہم عام حالاتِ میں کریں یا کسی مخصوص اور اہم ذمہ داری ادا کرتے ہوئے کریں یا زندگی کے کسی بھی معاملے میں کریں بہر حال..! وہ چرب زبانی ہی ہوگی اِس سے بچنا چاہئے اور جو نہ بچے تو دنیا و آخرت میں تبا ہی اِس کا مقدر ہوگی۔
آج جہاں ملکی سیاسی صورت حال میں بہت سے سیاسی بحران زہریلے پھن پھلائے کھڑے ہیں تو وہیں پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری کے نفرت انگیز سیاسی بیانات نے بھی نئے بحرانوں کو جنم دے دیا ہے جن کی ہر سطح پر مذمت کی جارہی ہے۔
جیسا کہ پچھلے کچھ دِنوں سے جس طرح پاکستان پیپلزپارٹی کے برطانیہ پلٹ نومولود چیئرمین مسٹر بلاول بھٹو زرداری اپنی چرب زبانی (تعصب اور نفرت انگیز سیاسی نشتر جیسے جملوں )کے باعث مُلکی اور عالمی میڈیا میں اِن ہیں اگرچہ اِنہیں یہ کسی بھی طرح سے زیب نہیں دیتا ہے کہ وہ سینئر سیاست دانوں (نواز شریف، الطاف حسین، عمران خان اور علامہ طاہر القادری )سے متعلق ایسی زبان استعمال کریں ..؟کہ مُلک کا ماحول سیاسی پر تشدت جملے بازیوں اور دیگر دوسری کاررائیوں کا شکار ہوجائے، ایسے میں اِنہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ملکی سیاست میں اِن کی حیثیت کل کے بچے جیسی ہے
آج یہ کیسے..؟ کسی کے کہنے پر اپنی عمر سے کئی گنا زیادہ بڑے ملکی سیاست دانوں (سیاسی جماعتوں کے قائدین )سے متعلق کیسی زبان استعمال کررہے ہیں…؟جن کا لب ولہجہ کسی بھی طور پر کسی بھی جماعت سے وابستہ عہدیداران وکارکنان اور محب وطن پاکستانیوں کے لئے بھی ناقابلِ برداشت ہے، ابھی پی پی پی کے برطانیہ پلٹ نومولود چئیرمین مسٹربلاول بھٹو زرداری کو اپنی حیثیت جاننے اور خود کو اپنی زبان و جملوں کے ترازوں میں رکھ کر اپنا وزن تولنے کی اشد ضرورت ہے، اور جب یہ ایسا کرلیں تو پھر بلاول کو اپنے بڑوں اورا حترامِ اِنسانیت کے خول میں رہتے ہوئے اپنے اردگرد منڈلاتے اُن سیاسی مایوس عناصر کا خود ضرور کھوج لگانا ہو گا جو اِن کے اُبھرتے ہوئے سیاسی کیئر کو تباہ و برباد کر دینا چاہتے ہیں اور یہی وہ عناصر ہیں جو ابھی سے ہی اِن کے قریب رہ کر اِن کے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو اور اِن کی اَمّی شہیدِ رانی محترمہ بے نظیر بھٹو کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف سازشوں کے جال بچھارہے ہیں
Democracy
اِن کی اچھی بھلی شخصیت کو متنازع بناکر اِس پر سوالیہ نشان لگانے میں مصروف ہیں، اور اِنہیں اپنے مخالفین سے متعلق نفرت انگیز سیاسی چرب زبانی اور سیاسی نشترجیسے جملوں پر اکسا کر اپنے عزائم کی تکمیل چاہ رہے ہیں، چونکہ بلاول کا تعلق اُس سیاسی جماعت سے ہے، جس نے مُلک میں جمہوریت کے لئے حقیقی معنوں میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں ہیں، اور اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ امتیاز صرف پی پی پی کو حاصل ہے کہ اِس نے ملک میں جمہوریت کو پروان چڑھانے اور اِسی جمہوریت کے ناطے مُلک کو ترقی و خوشحالی کے لئے اپنے اکابرین کے خون کے ایک ایک قطرے سے مُلک کو سینچا ہے اور مُلک کو دنیا میں وہ مقام دلایا ہے جو آج تک ن لیگ یا اِس جیسی کوئی اور سیاسی اور مذہبی جماعت بھی نہیں دلاسکی ہے
اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پی پی پی نے مُلک کو اُوجِ ثریا تک لے جانے میں بے حداقدامات کئے ہیں مگر اَب ایسا لگتا ہے کہ اگر پی پی پی کے برطانیہ پلٹ نومولود چئیرمین مسٹر بلاول بھٹو زرداری کسی کا آلہ ءکاربنے رہے ہیں اور حلیفوں اور حریفوں کے بارے میں ایسی ہی زبانیں استعمال کرتے رہے جیسی کہ گزشتہ دِنوں اِنہوں نے نواز شریف، الطاف حُسین، عمران خان اور علامہ طاہر القادری سے متعلق کھولی ہے تو کوئی شک نہیں ہے کہ اگلے انتخابات تک پی پی پی سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے بھی تنہارہ جائے گی، اِس میں پھر کوئی شک نہیں رہ جائے گا کہ اِس کا شیرازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بکھر کررہ جائے گا،اَب پی پی پی کی سیاسی عمارت جو اپنی پچھلی حکومت کی کارکردگی اور اپنے رویوں کی وجہ سے پہلے ہی کھوکھلی ہوچکی ہے وہ اگلے انتخابات تک یقینی طور پر زمین بوس ہوجائے گی۔
آج اِن ساری باتوں اور خرابیوں کے باوجود بھی اگر برطانیہ پلٹ پی پی پی کے نومولود چئیرمین مسٹر بلاول بھٹو زرداری یہ چاہتے ہیں کہ یہ مُلکی سیاست میں اپنے نانا اور اُمی کی جماعت کے سہارے اپنا کوئی مقام حاصل کریں اور مُلک میں جمہوریت اور عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو یہ ہرصورت میں سیاسی چرب زبانی اور سیاسی تشدانہ جملے بازیوں سے اجتناب برتیں اور مُلک کی اُن خطوط پر خدمت کریں جن پر اِن کے نانااور اُمی نے قائم رہ کر کی اور جنہوں نے سیاست کو آخری وقت تک اپنا دین و دھرم اور زندگی کا حصہ بنائے رکھا اور اِن کے اِسی جذبے نے اِنہیں رہتی دنیاتک امر کر دیا۔