اسلام آباد (جیوڈیسک) سنگین غداری کیس میں استغاثہ کے گواہ ڈائریکٹر ایف آئی اے مقصودالحسن پر پرویز مشرف کے وکلاء نے جرح مکمل کر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا بطور آرمی چیف آئین معطل کرنا آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتا ہے۔
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس اپنے حتمی مراحل کی طرف بڑھ رہا ہے ۔جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی خان پر مشتمل خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کی 46ویں سماعت کی۔
ملزم پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے تحقیقاتی ٹیم کے افسر اور ڈائریکٹر ایف آئی اے مقصود الحسن پر دودن سے جاری جرح مکمل کر لی۔استغاثہ کی طرف سے اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے صفائی کے وکلا کے مختلف سوالات پر اعتراضات بھی اٹھائے۔
جرح کے دوران مقصود الحسن کا کہنا تھا کہ تحقیقات جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سنگل آؤٹ کرنے اور نہ ہی وزیر اعظم نواز شریف کے ذاتی عناد کی بنیاد پر کی گئیں۔ استغاثہ کے گواہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انکوائری بدنیتی یا بے ایمانی کی بنیاد پر نہیں کی گئی۔ استغاثہ کی طرف سے دستاویزی شہادتیں مکمل ہونے کے بعد سے 7گواہوں کے بیانات اور ان پر صفائی کے وکلاء کی جرح مکمل ہو چکی ہے۔
استغاثہ کے آخری گواہ اور ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ خالد قریشی جمعرات کو اپنا بیان قلم بند کرائیں گے جس کے بعد ان کے بیان پر بھی جرح ہو گی۔ وکلاء صفائی نے ایک اور درخواست بھی داخل کی ہے جس میں پرویز مشرف کے خلاف زیر سماعت سنگین غداری کیس خارج کر کے نیا مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے جس میں ان کے ساتھیوں کو بھی شامل کیا جائے۔