تحریر : محمد مظہر رشید چوہدری وطن عزیز پاکستان میں باصلاحیت اور خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار افراد کی کمی نہیں قارئین کرام آج جس شخصیت کا ذکرکرنے جا رہا ہوں اُنھیں میں نے پاکستان کی ستر سالہ جشن آزادی کی تقریب جو کہ الخدمت ویلفیئر کونسل رینالہ خورد کے زیر اہتمام گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول رینالہ خورد کے ہال میں منعقد ہوئی تھی وہاں مجھے اس شخصیت کوسننے اور قریب سے دیکھنے کا موقع ملا میں نے جب انکا خطاب سنا تو میرا اِن سُنی باتوں پر پختہ یقین ہوگیا کہ یہ شخص وطن سے محبت اور دین اسلام کی تعلیمات کے فروغ کے لیے اپنا تن من دھن قربان کرنے کا بھر پور عزم ہی نہیں رکھتا بلکہ اس کے لیے اپنی زندگی بھی وقف کر چکا ہے مستحق افراد، یتیم ،بیوائوں،مالی طور پر کمزور طالب علم ہوں کی مالی کفالت اس شخص نے ہمیشہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر کی ہے آپ ایک مخلص ، ملنسار، خوش اخلاق، نرم گفتار، درویش صفت شخصیت کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں انجینئر محمد اعظم بھٹی کا شمار علاقہ کی انتہائی معتبرشخصیات میں ہوتا ہے آپ راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے اور علاقہ کیلئے گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔آپ کی جائے پیدائش موضع بوہن پٹی ضلع ہوشیار پور ہندوستان میں 10 جون 1946 میں ہوئی۔
انکے دادا ڈاکٹر فتح محمد اور انکا خاندان موضع نڈالہ ضلع جالندھر ہندوستان میں رہائش پذیر تھا انکے دادا برٹش آرمی ریمونٹ میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز رہے پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد آپ رینالہ خورد کے چک نمبر5/1RAمیں منتقل ہو گئے ۔ اسوقت آپکی کی عمر تقریباً ایک سال اور چندماہ تھی۔ اپنی زندگی کے سنہری لمحات اسی گاؤں میں والدین کی شفقت تلے گزارے آپ کے دادا ڈاکٹر فتح محمد کا علاقہ میں بڑا نام و مقام تھا جو ویٹرینری گریجوایٹ (گولڈ میڈلسٹ) تھے ۔ وہ ایک مخلص انسان اور محب وطن پاکستانی تھے جنہوں نے برٹش آرمی ریمونٹ کے بعد رینالہ اسٹیٹ میں بطور ڈاکٹر ملازمت اختیار کی یہاں نہ صرف دس سال خدمات سر انجام دیں بلکہ اسی علاقہ میں ایک مسجد تعمیر کروائی جس میں پہلی اذان بھی خود ہی دی۔ انہی کی تعلیم و تربیت کا اثرپوتے انجینئر محمد اعظم بھٹی پر بھی پڑا اور رہی سہی کسر والد محترم محمد اشرف بھٹی مرحوم نے پوری کر دی۔محمد اعظم بھٹیکے والد محترم نے بھی اپنے والد کی تقلید کرتے ہوئے ویٹرنری میں ڈپلومہ حاصل کر کے انڈین ائیر فورس میں ملازمت کی بعدازاں پاکستان میں SPCAمیں ملازمت اختیار کی۔ علاقہ بھر میں متعدد خدمات سر انجام دیں۔ کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی میں پیش پیش رہے انجینئر محمد اعظم بھٹی نے اپنی ابتدائی تعلیم انہی کے زیر سایہ شروع کی اور ُاسوقت کے گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول اور موجودہ گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول سٹی رینالہ خورد میں حاصل کی اور امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرتے گئے والد محترم محمد اشرف بھٹی مرحوم کی ہدایت پر کھیلوں، تقریر، سکاؤٹنگ اور غیر نصابی سرگرمیوں میں اپنی گراں قدر خدمات پیش کیں۔ بعد ازاں میٹرک کا امتحان گورنمنٹ ہائی سکول موجودہ گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول سے 1963ء میںپاس کیا۔
بعد ازاں 1965میں دیال سنگھ کالج لاہور سے ایف ایس سی، 1968میں بی ایس سی کے بعد پاکستان کی اعلیٰ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے میکینکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ 1973میں اپنی پروفیشنل زندگی کا آغاز کیا جس کا سلسلہ 1982تک جاری رہا۔ اسی سال اپنے بھائی محمد جاوید بھٹی کے ساتھ مل کر اے جے کارپوریشن کمپنی کی بنیاد رکھ دی۔ اس کمپنی کو دونوں بھائیوں نے دن رات اپنی محنت شاقہ سے کامیاب بنایا۔ بعد ازاں پاکستان کے بعد سعودی عرب میں بھی کمپنی بنالی پھر تیسری کمپنی کی بنیاد ڈالی جو بعدمیں اے جے سی گروپ آف کمپنیز کی شکل اختیار کر گئی۔ آپ کا کہنا ہے کہ یہ سب کامیابیاںدادا ڈاکٹر فتح محمد اور والد محمد اشرف بھٹی مرحوم اور والدہ محترمہ کی دعاؤں کے صدقے ملیں رینالہ خورد کے اس سپوت نے میکینکل انجینئر کی حیثیت سے اپنے پیارے وطن پاکستان کودفاعی طاقت بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کر کے ہمارا سر فخر سے بلند کیا۔
جہاں ان کی کمپنی کاروباری ترقی کی منازل طے کر رہی ہے وہاں علاقہ کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے اپنے والد کے نام پر ایک ادارہ اشرف ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ بنایا جہاں لا تعداد نوجوان فنی تعلیم حاصل کر کے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک میں بر سر روزگار ہو چکے ہیں جو اپنے گھر وں کی بہترین کفالت کر رہے ہیں آپ نے اپنے علاقہ میں ایک فلاحی تنظیم”بہبود فاؤنڈیشن رینالہ خورد” کی بنیاد رکھی آپ نے پاکستان میں عبدالستار ایدھی اور انصار برنی جیسی شخصیات کو اپنا آئیڈیل بنایا جنہوںنے دکھی انسانیت کی خاطر اپنی زندگیاں وقف کر رکھی ہیںآپ نے رحمدلی اور غریب پروری کرتے ہوئے “بہبود فاؤنڈیشن”کے ذریعے مستحق بچیوں کی شادی، بیوہ خواتین کی کفالت، بزرگ و بیمار افراد کے ماہانہ وظیفے، جو کام نہیں کرسکتے انکو قرضہ حسنہ، بیمار افراد کو علاج و معالجہ کی مکمل سہولت دینے، بڑے شہروں میں بہترین علاج کی سہولیات فراہم کرنے جیسی خدمات سر انجام دیں مستقبل میں فری ڈسپنسری، فری ہسپتال، فری ایمبولینس سروس، مستحق طلباء و طالبات کو مفت تعلیم دلوانے، اعلیٰ تعلیم کیلئے مکمل امداد دینے، تعلیم کے بعد اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے اور انہیں قرضہ حسنہ دینے،چھوٹی عمر میں مجبوراََکام کرنے والے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا اہتمام کر رہے ہیں 14اگست 2017کو ضلع اوکاڑہ کی سب سے بڑی تقسیم انعامات کی تقریب جوکہ الخدمت ویلفیئر کونسل رینالہ خوردکے زیر اہتمام منعقد ہوئی سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ اساتذہ کرام اور والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوان نسل کو پاکستان کی فکری اساس سے روشناس کروائیں اور تحریک پاکستان میں اکابرین کی قربانیوں اور جد و جہد سے متعلق بتائیں تاکہ انہیں مادر وطن کی قدر و قیمت کا احساس ہو 14اگست کا دن نہ صرف خوشیاں منانے کا دن ہے بلکہ صحیح معنوں میں وطن عزیز کی ترقی اور اسے ہمیشہ قائم و دائم رکھنے کے لئے خلوص دل سے کوشاں رہنے کے عہد کا دن بھی ہے 14اگست خوشیاں منانے کے ساتھ ساتھ احساس ذمہ داری کو اجاگر کرنے کا بھی دن ہے ہم نے اپنے آپ سے یہ عہد کرنا ہے کہ وطن عزیز کی ترقی و خوشحالی اور سلامتی کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔