کیسے کریں قیام اب تیرے دیار میں گم ہو چکا ہے وہم کے گردو غبار میں اِک شخص تجھ کو ڈھونڈتے قرب و جوار میں لاگو ہیں جس پہ موسمِ ہجراں کے ضابطے دامن اسی کا چاک ہے اب کے بہار میں جس نے تیری تلاش میں خود کو گنوا دیا وہ بھی نہ آ سکا کبھی تیرے شمار میں ٹوٹا طلسمِ خواب پر یہ نہ پتا چلا نیندیں ہماری لُٹ گئیں کس کاروبار میں اَس شہرِ پُرہجوم سے اکتاچکے ہیں ہم سمٹے ہوئے ہیں اِس لئے اپنے حصار میں تجھ سے نبھاہ کرنے کی صورت نہیں رہی کیسے کریں قیام اب تیرے دیار میں دنیا ہی چھوڑ دیں یا کہیں اور جا بسیں دونوں جہاں ہیں آج میرے اختیار میں