لاہور (جیوڈیسک) نیوزی لینڈ کی سرزمین پر جہاں پاکستان کے ٹاپ آرڈر اور مڈل آرڈر مستند بلے باز نہ چل سکے، وہاں پاکستان کے لیگ سپنر شاداب خان نے ون ڈے میچز میں مشکل وقت میں دو نصف سنچریاں بنا کر ثابت کر دیا کہ وہ گیند کرنے کے ساتھ ساتھ وقت پڑنے پر بیٹنگ کرنے کی بھی مہارت رکھتے ہیں۔
یو اے ای میں بھی سری لنکا کیخلاف شاداب خان نے اپنی شاندار بیٹنگ سے میچ جتوایا تھا۔ ان کی بیٹنگ صلاحیتیوں پر سب کی نظریں تھیں اور اس میچ کے بعد میچ ریفری نے ان کا ڈوپ ٹیسٹ لینے کیلئے بھی کہا لیکن وہ منفی آیا۔
نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے ون ڈے ویلنگٹن میں بھی انہوں نے28 رنز بنائے۔ نیلسن کے ون ڈے میں کہ جہاں پاکستان کی ٹاپ اور مڈل آرڈر بیٹنگ پویلین لوٹ چکی تھی۔ حسن علی اور شاداب خان نے کیوی باﺅلرز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور سکور کو فائٹنگ ٹارگٹ تک پہنچا دیا۔
شاداب خان نے وکٹ کے چاروں طرف منجھے ہوئے بلے باز کی طرح شارٹس کھیلے اور قیمتی 52 رنز بنائے جس میں ایک چھکا اور تین چوکے شامل تھے۔
ویلنگٹن کے آخری ون ڈے میں بھی وہ کیوی باﺅلر ز کے آگے ایک مرتبہ پھر ڈٹ گئے اور نصف سنچری بنائی جہاں ٹاپ آرڈر مکمل طور پر ناکام ہو چکی تھی۔ شاداب خان نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے بھرپور مزاحمت دکھائی اور وکٹ پر حارث سہیل کا ساتھ دیا۔
ان کی اس استقامت کی تعریف نیوزی لینڈ کے کمنٹیٹرز بھی کرتے رہے بلکہ ایک انٹرویو میں کیوی کپتان کین ولیمسن کو کہنا پڑا کہ وہ پاکستان کے لوئر آرڈر کے کم بیک سے پریشان ہیں۔
بیٹنگ کے ساتھ ساتھ باﺅلنگ میں بھی انہوں نے اپنا حصہ ڈالا۔ چوتھے ون ڈے میں انہوں نے سب سے اچھی باﺅلنگ کرائی اور تین وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے تاہم ٹی ٹوئنٹی میچز میں انہوں نے اپنی نپی تلی باﺅلنگ کے ذریعے کیوی بلے بازوں کو باندھ کر رکھا۔
تیسرے ٹی ٹونٹی میں اگر میچ کا ٹرننگ پوائنٹ کہا جائے تو وہ عامر یامین اور شاداب خان کی عمدہ اور نپی تلی باﺅلنگ تھی جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ کی فی اوور رن ریٹ میں اضافہ ہوا اور اس اہم سپیل میں ہی شاداب خان نے مارٹن گپٹل اور کچن کی وکٹیں نکالی جس کی وجہ سے پاکستان میچ میں واپس آیا۔ اسی میچ وننگ کارکردگی کی وجہ سے شاداب خان تیسرے ٹی ٹونٹی میں مین آف دی میچ ٹھہرے۔
نیوزی لینڈ کے ٹور کے دوران شاداب خان ایک اچھے آل راﺅنڈر کے روپ میں سامنے آئے۔ ان میں بلا کا اعتماد ہے، یہ اعتماد نہ صرف باﺅلنگ اور بیٹنگ میں نظر آتا ہے بلکہ وہ فیلڈر بھی اچھے ہیں۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں محمد عامر کی گیند پر بھارتی بلے باز ویرات کوہلی کا پوائنٹ پر شاندار کیچ لے کر انڈین بیٹنگ کی کمر توڑ دی تھی۔ انہوں نے نیوزی لینڈ ٹور میں ناقابل یقین کیچ پکڑے۔ فہیم اشرف کی گیند پر کیوی کپتان کین ولیمسن کا بیک ورڈ پوائنٹ پر جونٹی روڈز کی طرح ڈائیو لگا کر کیچ پکڑا۔ اس کیچ کو دورہ نیوزی لینڈ کا بہترین کیچ قرار دیا جا سکتا ہے۔
اپنی بہترین فیلڈنگ کی وجہ اپنے ابتدائی دور کی بہترین گھاس والی گراﺅنڈ کو قرار دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ وہ بہترین گراﺅنڈ تھی جیسے انٹرنیشنل گراﺅنڈز ہوتی ہیں جس کی وجہ سے فیلڈنگ کرنے میں مزہ آتا تھا اور ڈائیو کر کے گیند پکڑنا ایک مشغلہ تھا۔
ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے بھی ان کی آل راﺅنڈ کارکردگی کی تعریف کی۔ بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کا کہنا تھا کہ شاداب خان کی بیٹنگ میں دن بدن بہتری آ رہی ہے۔ شین وارن کو دیکھ کر سپن باﺅلنگ کی طرف آنیوالے میانوالی کے اس نوجوان کو ان کے بڑے بھائی آفتاب نے بہت سپورٹ کیا لیکن فیملی والے ان کا کرکٹ کھیلنا پسند نہیں کرتے تھے۔ کئی بار انہیں گھر سے باہر رہنا پڑا۔
ابتدائی کرکٹ میانوالی میں اپنے آبائی گاﺅں ہی میں کھیلی، پھر فیملی راولپنڈی آ گئی۔ شروع میں پنڈی ریجن والے بھی انہیں کھلانا پسند نہیں کرتے تھے۔ وہ دریائے سندھ پر اپنے کزنز کے ساتھ اکثر نہانے جاتے تھے اور انجوائے کرتے۔
پاکستانی ٹیم کو اچھے آل راﺅنڈرز کی بہت ضرورت ہے اور شاداب کے ساتھ حسن علی اور فہیم اشرف اچھے پاور ہٹر ہیں جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔ کوچز کو ان پر خصوصی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ٹیم ورلڈکپ 2019ء کیلئے ایک مقابلے کی ٹیم بن سکے۔