اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ اور سزائے موت کے مجرم شفقت حسین کا وکیل پھانسی موخر کئے جانے سے لا علم رہے، حکومت کی درخواست پر کراچی سینٹرل جیل میں قید شفقت حسین کی پھانسی کے احکامات ایک بار پھر روک دیئے گئے۔
سینٹرل جیل کراچی میں سزائے موت کے قیدی شفقت حسین کی پھانسی موخر کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔ شفقت حسین کو آج صبح چار بجے تخت دار پر لٹکایا جانا تھا تاہم اٹارنی جنرل کی درخواست کے بعد چوتھی بار پھانسی روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس حوالے سے یورپی یونین کے وفد نے بھی صدر پاکستان سے مجرم کی پھانسی کے معاملات پر ملاقات کی تھی ، یورپی یونین کا موقف ہے کہ شفقت حسین پر دہشتگردی کا کوئی الزام نہیں ، اس لیے اسے پھانسی نہ دی جائے ادھر سزائے موت کے مجرم شفقت حسین کے وکیل طارق حسن ایڈووکیٹ اپنے موکل کی پھانسی موخر ہونے کے حوالے سے لاعلم رہے۔
چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے شفقت حسین کی پھانسی پر عملدرآمد روکنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی ۔ دوران سماعت شفقت حسین کے وکیل طارق حسن ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو آج پھانسی دی جانا تھی تاہم یہ واضح نہیں کہ شفقت حسین کو پھانسی دے دی گئی ہے یا نہیں، اخبارات میں پڑھا کہ شفقت حسین کی پھانسی موخر کر دی گئی ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ تصدیق کیلئے کل تک کی مہلت دے دیں، عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت دس جون تک ملتوی کر دی۔ دنیا نیوز کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ جرم کے وقت مجرم شفقت حسین کی عمر تیئس سال تھی۔