شاہ بانو میر : میڈیا کی انتہا پسندی کیا تاثر چھوڑتی ہے؟

تنکا تنکا جوڑ کر بنا آشیانہ جب تند ہواؤں کی زد میں آکر بکھرتا ہے تو بنانے والے پے کیا بیتتی ہے ـ اس کا احساس اپنے پیارے وطن پاکستان کے متعلق نشر ہوتی 24 وں گھنٹوں خبروں سے ہوا ـ ہر لحظہ ایک بڑی دھماکہ خیز خبر جو چینل کی ریٹنگ کو تیزی سے بڑہاتے ہوئے مد مقابل چینلز پے سبقت لے جانے کیلئے خوب چٹ پٹے مرچ مصالحوں سے مزین کر کے پیش کی جاتی ہیں ـ

media

media

ہم تارکینِ وطن وہ مظلوم طبقہ ہیں جو تمام عمر رہتے تو بیرونِ ملک ہیں ـ ہماری سوچیں ہماری دعائیں اس ارضِ وطن کیلئے وقف رہتی ہیں ـ یہ مرچ مصالحہ لگا کر چاٹ کی طرح پاکستان کی سلامتی کو بیچنے والے کاش کچھ دیر کیلئے پردیس میں رہیں تو شائد انہیں اس بات کی اہمیت کا احساس جاگے کہ گھر کی عزت کیا ہوتی ہے ـ اور سرِ بازار ہم جیسے تارکینِ وطن کیسے خود کو لاوارث محسوس کرتے ہیں جب انٹرنیشنل میڈیا انہی کی دی ہوئی ہنگامہ خیز خبروں کو یہاں گھر گھر دکھاتا ہے ـ

ابھی حال میں ہی میں پاکستان گئی تو اللہ کا شکر ادا کیا کہ جس ٹوٹتے بکھرتے پاکستان کیلئے کئی سال راتیں جاگ کر لکھا وہ کہیں دور دور تک نظر نہیں آیا زندگی عام ڈگر پے رواں دواں ہے ـ

عام انسان زندگی کے مسائل کے ساتھ ہار مان کر تھکا نہیں بلکہ اپنی زندگی کی بہتری کیلئے تگ و دو میں مصروف ہے ـ

گوجرانوالہ میرا پیارا شہر ہمیشہ شاد آباد رہے پہلے سے کئی گنا خوبصورت اور ترقی یافتہ دکھائی دیا ـ

وہ سڑکیں جن پر ہم سکول کالج جاتے تھے اب کئی گنا مزید کشادہ کر دی گئیں ـ لہلاتی ہریالی گرین بیلٹ کا کبھی وہاں تصور نہیں تھالیکن اب جی ٹی روڈ پر بڑے منظم انداز میں سبز بیلٹ بنا دی گئی جہاں دیکھ کر نگاہوں کو سکون محسوس ہوتا ہے تو دوسری طرف کئی مسافر تھکے ہارے افراد ان میں لگے اشجار کے سائے تلے سستاتے دکھائی دیے ـ

شہر کے دیگر اطراف میں بڑے بڑے جدید شاپنگ پلازا اپنی شان و شوکت کے ساتھ مزید شہر کی رونقوں کو دوبالہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں ـ

شہر کی رونقیں پہلے سے زیادہ عروج پر دکھائی دیں ـ گھر کے افراد کے ساتھ اب مزید اضافہ

یو پی ایس کے نام کا محسوس ہوا ـ جنریٹر کا لفظ جتنی کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے یوں لگا جیسے وہ بھی گھر کا کوئی فرد ہی ہے ـ

ایک مثبت تبدیلی یہ دیکھی کہ ذرائع آمدن قلیل رکھنے والے اب ذہنی طور پے زرخیز ہو گئے ان کا ذہن اب تبدیل ہو رہا ایک تو لڑکیوں کی تعلیم کی طرف پہلے سے زیادہ توجہ دیکھنے کو ملی ـ جیسے وہ حالات اور زندگی کی مہنگی ہوتی ضروریات کو جان کر مستقبل کیلئے بہترین انداز میں منصوبہ بندی کیلئے تیار ہو چکے ہیں ـ مجھے کہیں مایوسی نا امیدی نظر نہیں آئی بلکہ مقابلے کی فضا جارحانہ انداز میں دیکھی جو دل کو بہت اچھی لگی ـ

پاکستانی قوم کا وصف ہے کہ وہ مشکل وقت میں اپنی بہادری کا اصل مظاہرہ کرتی ہے ـ الحمد لِلہ ایسا ہی اس بار دیکھا ـ

سب لوگ اپنے اپنے حالات کو مزید بہتر کرتے دکھائی دیے گِلہ شکوہ نہیں سنا البتہ کوشش مزید بڑہانے کے ارادے مظاہرے دیکھے ـ

گوجرانوالہ شہر میں ایک بڑا فلائی اوور بنایا جا رہا ہے جو کئی اندرونی نواحی علاقوں کو مرکزی شہر سے بآسانی ملائے گا اور نیچے سڑکوں کا ہجوم اس کی وجہ سے کئی گنا کم ہو جائے گا ـ شہر کے لوگ وقتی طور پے بہت پریشان ہیں کئی متبادل راستے استعمال کئے جا رہے ہیں جو یقینا کوفت کا باعث بھی بنتے ہیں ـ بڑی ٹریفک جن ذیلی سڑکوں سے گزرتی ہے تو کئی منٹ تک وہاں کی روانی متاثر ہو جاتی ہے مگر سیانے لوگ پھر بھی تحمل سے یہی کہتے ہیں کہ بس پل تیار ہو جائے تو بڑا سکون ملے گا ـ

شہر کے اطراف میں واپڈا ہاؤس نامی سکیم کئی سال پہلے بہت شہرت پا چکی لیکن اس بار تو نظارہ ہی دیکھنے لائق تھا سٹی ہاوسنگ اسکیم نے تو شہر کے حسن کو چار چاند لگا دیے یورپین معیار کا عملی نمونہ جو خاص طور سے اوور سیز پاکستانیوں کیلئے بنایا جا رہا ہے دیکھنے لائق ہے ـ

اس سےمتصل یونیورسٹی اور ــ گوجرانوالہ میڈیکل کالج ـ ایک ایسا خواب جو صرف سوچا جا سکتا تھا ـ ہماری نئی نسل کو اب تعلیم کے حصول کیلئے لاہور جانے کی چنداں ضرورت نہیں ـ اب وزیر آباد سیالکوٹ گجرات حافظ آباد جیسے شہروں سے بچے علم کی پیاس یہاں بجھانے آتے ہیں ـ

گجرات وزیر آباد لاہور پنڈی سیالکوٹ جانا ہوا ایسی مایوسی ایسی افراتفری ایسی سراسیمگی جیسی میڈیا دکھاتا ہے کسی شہر میں نہیں دیکھی معمولات زندگی اپنی اصل صورت میں ہمیشہ کی طرح اسی تسلسل سے رواں دواں دکھائی دی ـ

سمجھ نے سے قاصر ہوں کہ آخر میڈیا ہماراااپنا ہو پاکستان اس کی پہچان ہو اور کبھی کوئی مثبت بازگشت سننے کو نا ملے ؟

جب سنیں پریشان کُن خبریں منفی تصاویر پر مبنی رپورٹس کراچی کو جان بوجھ کر سیاست کی بھینٹ چڑہایا جا رہا ہے اس پر نوحہ خوانی بنتی ہے معصوم بے گناہ شہریوں کا یوں قتلِ عام تاریخ کا عظیم سانحہ ہے ـ لیکن باقی شہروں میں اگر زندگی معمول کے مطابق ہے تو کیا ضرورت ہے پورے ملک کو شامِ غریباں کی صورت دکھانے کی؟

میڈیا پر اس وقت ماشاءاللہ ایک سے ایک بڑا تجزیہ کار موجود ہے لیکن افسوس ہوتا ہے سوچ کر کہ میں کس ہنستے کھیلتے پاکستان کو دیکھ کر آئی ہوں اور یہاں کئی سالوں سے مجھے کس برباد ملک کے افسانے سنائے جا رہے تھے ـ

کیا ضمیر نامی شے ہم نے صحافت سے نکال کر پرے پھینک دی؟ کیا صرف کاغذی کامیابی ہمیں چاہیئے یا ریٹنگ کو بڑہا کر مادرِ وطن کا سودا کرتے رہنا اور نوٹوں کی بوریاں بینک میں بھرنا ہی اہم ہے؟

فرانس میں ٹی وی کے لاتعداد چینلز ہیں اور ہر چینل اپنی ہی خبر سے آغاز کرتا ہے اور اپنی ہی خبر پے اختتام ترقی کی نئی داستانیں سننی دیکھنی ہوں تو ان کے چینلز کو کھول لیں ہر تکلیف مایوسی بھول جائیں گے اور پریشان ہونا ہو تو پاکستان کے نیوز چینلز کو کھول لیں کسی اور کی ضرورت باقی نہیں رہی گی ـ

خدارا احساسِ ذمہ داری کو اجاگر کیجئے اپنے ملک کی بربادیوں کی داستانیں یوں سر عام سناتے ہیں تو کبھی کبھار اس کے کسی ہنستے کھیلتے آباد گوشے کو بھی منظرِ عام پر لے آئیے ـ

کامیاب قوم وہ ہے جس کا مقصد جس کا عزم بلند ہو ہم کیا عزم بلند کریں گے جس طرح سے ہمیں چوبیسوں گھنٹے صرف مرتے کٹتے برباد ہوتے دکھایا جاتا ہے ـ

بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں پاکستان کیلئےقیمتی اثاثہ ہیں ـ ان کے ذہن مضبوط ہوں گے تو وہ ملک کی ترقی میں اپنا اہم رول ادا کر سکیں گے ـ ان کو جب صرف توڑ پھوڑ دکھائی جائے گی تو وہ کیسے اس ملک کو بسانے کیلئےمضبوط کرنے کیلئے سرمایہ کاری کا سوچیں گے ـ دیگر ممالک جو دنیا کو تسخیر کرنے کے بعد اب فلک کے اسرار جان رہے ہیں وہ آپ کیلئے کیسے ترجیحی بنیادوں پے کوئی امدادی منصوبہ بندی کریں گے جہاں سرمایہ ڈوبنے کا صاف خطرہ نظر آرہا ہو ؟

میڈیا گزشتہ چند سالوں سے بہت مضبوط ہو گیا ہے اس سے نا تو کوئی اچھی بات پوشیدہ رکھی جا سکتی ہے اور نہ بری ـ ہم نے جرائم کی بیخ کنی کرنی ہے تو کیا ضروری ہے کہ ہم پاکستان کے واقعات کو بڑہا چڑہا کر بین القوامی فورمز پے پیش کریں ـ دنیا اپنے گھر کے گندے کپڑے خاموشی سے دھوتی ہے ہم نے نو دولتیوں کی طرح پیسے کو اہمیت دے کر اپنے گھر کی غلاظت کو سر عام نچوڑا ـ

مجھے صرف کامیاب گوجرانوالہ دیکھ کر یقین ہو گیا کہ ملک کے دیگر شہروں کا حال بھی یقینا ایسا ہی بہتر ہوگا ـ اور ان شہروں میں بسنے والے ایسے ہی آہنی عزم کے ساتھ اپنے اپنے حالات سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لئے میڈیا کو صرف کمزور معیشت اداس شہری اور تاریک مناظر نہیں دکھانے چاہیے بلکہ ان حالات میں کیسے ہماری نئی نسل تعلیم کی جوت جگائے گھروں کو اپنی سوچوں سے منور کر رہی ہے کیسے مسقبل کے شاندار ہونے کو یقینی بنایا جا رہا ہے اس کو بھی زیرِ بحث لانا چاہیے ـ

پاکستان تاریخی نازک دور میں ہے بجائے اس کے کہ ہم اسکی منفی باتیں پسِ پشت ڈالیں اور دنیا کو اپنے پُرعزم ہونے کا عملی مظاہرہ دکھائیں ـ باوقار قوم کی طرح مشکلات میں ڈٹ کر کیسے رہتے ہیں یہ دکھائیں اس کی بجائے ہم ہر وہ ایشو پردہ سکرین پے لا کر خود کو کمزور ثابت کر رہے ہیں جو کسی بھی طور کسی بھی ملک کے بہتر تاثر کو زائل کرتا ہے ـ

پاکستان میڈیا کو اب طریقہ کار تبدیل کرنا ہوگا ـ پیسہ اور مصالحہ ختم کر کے مستحکم کامیاب پاکستان کے تاثر کو اجاگر کرنا بلاشبہ قومی ذمہ داری ہے ـ