بنیادی طبی سہولت کے مراکز افسران کی ناقص پالیسی کی وجہ سے کھنڈرات میں تبدیل

karachi

karachi

کراچی: محکمہ صحت حکومت سندھ کراچی کی قدیم مضافاتی بستی شاہ فیصل کالونی کے تقریباً 15 لاکھ افراد کو صحت کی سہولیات کی فراہمی میں ناکام ہوگئی، جسکا ثبوت تقریباً 20 سال پہلے تعمیر ہونے والا 50بیڈ کا ہسپتال آج تک عملہ سے محروم ہے۔

یہ بات سائبان سٹیزن کمیونٹی بورڈ کے چیئر مین عالم علی نے NGOs کے نمائندوں سے دوران گفتگو کہی، انہوں نے بتایا کہ اس ہسپتال کے ایک حصے میں ہیلتھ آفیسر نے قبضہ کرکے اپنا دفتر قائم کیا ہوا ہے جبکہ دوسرے حصے میں ایک ڈسپنسری چلائی جارہی ہے۔

عالم علی نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ حکومت سندھ اس ڈسپنسری کے عملہ کو لاکھوں روپے تنخواہوں کے مد میں دے رہی ہے مگر یہاں معیاری میڈیسن کی مد میں کسی قسم کا کوئی بجٹ نہیں ہے۔ ڈاکٹرز میڈیکل اسٹور کی میڈیسن لکھ کردیتے ہیں جو غریبوں کیلئے پریشانی کا باعث ہے۔

اس ڈسپنسری میں جو عملہ ہے وہ تقریبا 12-10 سالوں سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہے جو قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاں کہ 50 بیڈ کے ہسپتال میں فوری طور پر عملہ تعینات کیا جائے یا اس ہسپتال کو کسی NGO کو چلانے کیلئے دیا جائے تاکہ شاہ فیصل کالونی کی عوام کو صحت کی سہولیات میسر آسکے۔