بلوچستان (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں شاہ نورانی کے مزار پر خود کش دھماکے کی تحقیقات کے لیے ڈپٹی کمشنر خضدار کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
پیر کی شب جاری ہونے والے ایک اعلامیہ کے مطابق یہ فیصلہ ایک اعلی سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ خضدار میں شاہ نورانی کے مزار میں دھماکہ، کم از کم 54 افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب سے فارنزک ٹیم بلائی جائے گی جو مزار میں ہونے والے واقعہ کے تمام شواہد اکٹھا کرے گی۔
اجلاس میں صوبے کے تمام ڈویژنل کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو درگاہوں اور مزارات کی سیکورٹی کو موثر بنانے کے لیے فوری طور پر جامع اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔
دریں اثنا صوبائی وزیر داخلہ میرسرفراز خان بگٹی اور چیف سیکریٹری سیف اللہ چھٹہ نے پیر کو جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔
اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ درگاہ شاہ نورانی بم دھماکے کی تحقیقات مختلف پہلوؤں پر کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور کی شناخت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے اور اس کا سر فرانزک کے لیے بھجوا دیا گیا ہے۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ شاہ نورانی بم دھماکے کی تحقیقات مکمل ہونے تک مزار کو ایک ماہ کے لیے سیل کر دیا گیا ہے اور اب اس کی نگرانی محکمہ اوقاف کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ درگاہ شاہ نورانی کی سکیورٹی کے لیے لیویز اہلکار موجود تھے لیکن انتظامات تسلی بخش نہیں تھے جس کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں شاہ نورانی مزار میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 54 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔