ہریانہ (اصل میڈیا ڈیسک) بالی وڈ کے کنگ خان اِن دنوں اپنے ملک میں انتہا پسندوں کی جانب سے شروع کی گئی نفرت انگیز مہم کی زد میں ہیں۔
شاہ رخ خان کی فلم ’پٹھان‘ رواں برس اکتوبر میں ریلیز ہونی ہے لیکن اس سے قبل اداکار کے خلاف ٹوئٹر پر مہم چلا کر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس مہم کا آغاز بھارت کی ریاست ہریانہ کے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اسٹیٹ انچارج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ ‘ارون یادوو’ کی جانب سے کیا گیا۔
انہوں نے اداکار کے خلاف ٹوئٹ کرنا شروع کیے اور ‘بائیکاٹ شاہ رخ خان’ کا ہیش ٹیگ استعمال کیا جس کے بعد وہ ٹوئٹر انڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا۔
اس مہم نے اس وقت شدت اختیار کی جب شاہ رخ خان کا پرانا ویڈیو کلپ ٹوئٹر پر وائرل ہوا جس میں وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو دنیا کے بہترین کھلاڑی کہہ رہے ہیں۔
علاوہ ازیں کنگ خان کی موجودہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ہمراہ بھی ماضی کی ایک تصویر وائرل ہوئی جس کے بعد بھارتی شہریوں نے اپنی خوب بھڑاس نکالی۔
بعدازاں صارفین نے شاہ رخ کی اگلے ماہ آنے والی فلم پٹھان پر بھی تنقید شروع کردی اور فلم کے نام کو نشانہ بنایا۔ ایک صارف کے مطابق اگر یہ ایک اسپائے ایکشن مووی ہے تو فلم کا نام ’پٹھان‘ کیوں ہے؟ اس کا کوئی ہندو نام ہونا چاہیے تھا، بھارت میں کیوں پٹھان کو پذیرائی دی جارہی ہے۔
شاہ رخ خان اچانک انتہا پسندوں کے نشانے پر کیوں آگئے؟ خیال رہے یہ پہلا موقع نہیں جب شاہ رخ خان کو ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہو، اس سے قبل بھی پلوامہ حملے کے بعد شاہ رخ خان پر کروڑوں روپے پاکستان بھیجنے کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا تھا۔