ٹوکیو (جیوڈیسک) سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اپنے ایشیائی ملکوں کے دورے کے اگلے مرحلے میں جاپان پہنچ گئے ہیں۔ دارالحکومت ٹوکیو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر خادم الحرمین الشریفین اور ان کے وفد کا شاندار استقبال کیا گیا۔ ان کے خیرمقدم کے لیے جاپانی ولی عہد شہزادہ نیروہیٹو ، سعودی سفیر احمد یونس البراک ،دوسرا سفارتی عملہ اور اعلیٰ عہدہ دار موجود تھے۔
اس سے قبل شاہ سلمان اتوار کے روز انڈونیشیا سے روانہ ہوئے تو ہوائی اڈے پر مذہبی امور کے وزیر لقمان حکیم سیف الدین ، وزیر خارجہ ریتنو مارسودی اور دیگر سنیئر انڈونیشی عہدہ دار انھیں الوداع کہنے کے لیے موجود تھے۔
ٹوکیو شاہ سلمان کے ایشیائی ممالک کے دورے کی چوتھی منزل ہے۔ اس سے پہلے انھوں نے ملائشیا ، انڈونیشیا اور برونائی دارالسلام کا دورہ کیا ہے۔وہ جاپان کے بعد چین ، مالدیپ اور اردن جائیں گے۔
جاپان سعودی عرب کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ سعودی مملکت جاپان کو اس کی تیل کی درآمدات کا 35 فی صد سے زیادہ فراہم کرتی ہے جس کی سالانہ مالیت 45.4 ارب ڈالرز سے زیادہ ہے۔ دوسری جانب جاپان سعودی عرب کو سالانہ 7.5 ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
سعودی فرماں روا کے دورے کے موقع پر مفاہمت کی مختلف یادداشتوں اور دوطرفہ تعاون کے پروگراموں پر دستخط کیے جائیں گے۔
” دونوں ملکوں کی حکومتوں کے درمیان سعودی جاپانی مشترکہ ویژن 2030 پر عمل درامد سے متعلق تعاون کی یادداشت ، صنعتی انقلاب کے شعبے میں کنگ عبدالعزیز سٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور جاپانی وزارت برائے صنعت ، معیشت اور تجارت کے درمیان تعاون کی یادداشت کے علاوہ آٹھ یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ ان میں طبی نگہداشت ، سماجی ترقی اور واٹر ڈیسیلینیشن کے شعبوں سے متعلق معاہدے شامل ہیں۔
جاپانی ذرائع ابلاغ سعودی فرماں روا کے ٹوکیو کے دورے کو تعلقات کی مضبوطی کے لیے ایک نادر موقع قرار دے رہے ہیں۔ توقع ہے کہ دورے میں دہشت گردی اور شدت پسندی کے انسداد کا موضوع بھی زیر بحث آئے گا۔
اس کے علاوہ ویژن 2030 کے اہداف کو یقینی بنانے کے لیے اقتصادی ، ثقافتی اور تفریحی شعبوں پر بھی بات چیت ہوگی اور سعودی جاپانی سرمایہ کاری اور سعودی جاپانی ویژن 2030 کے سلسلے میں ایک فورم کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ جاپانی وزیراعظم نے گذشتہ برس ستمبر میں سعودی عرب کے ویژن 2030 منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس حوالے سے شراکت داری کے شعبوں کو جاننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
گزشتہ برس سعودی نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ٹوکیو کے دورے کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان مفاہمت کی سات یادداشتوں کے علاوہ نجی شعبے میں کئی سمجھوتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔