کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان ہائی کورٹ نے نوابزادہ شاہ زین بگٹی کو بگٹی مہاجرین کے ہمراہ مرحلہ وار ڈیرہ بگٹی منتقل کرنیکا حکم دیدیا۔ بلوچستان ہائی کورٹ میں نوابزادہ شاہزین بگٹی کی ڈیرہ بگٹی جانے کی اجازت نہ دینے کیخلاف آئینی درخواست کی سماعت جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل بنچ نے کی، فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومت اور انتظامیہ ڈیرہ بگٹی بھجوانے کیلئے روزانہ ایک، ایک سو افراد کی اسکیننگ اور چیکنگ کا اہتمام کرے، اور درخواست گزار اور بگٹی مہاجرین انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
اس سے قبل جسٹس جمال مندوخیل کا ایڈووکیٹ جنرل سے کہنا تھا کہ آپ کسی شخص کی نقل و حرکت پر پابندی لگاسکتے ہیں، جس پر ان کا کہنا تھا کہ نہیں، ایسا نہیں ہے، یہ سب کا حق ہے، مگر یہ اہم مسئلہ ہے، اس کی تفصیل الگ ہے، درخواست گزار کے وکیل سہیل راجپوت کا کہناتھا کہ ڈیرہ بگٹی سے 2005کے بعد ہزاروں بے گھر بگٹی مہاجرین اپنے گھروں کو واپس جارہے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ بگٹی مہاجرین کی آبادکاری نارمل نہیں ہے، آئینی صورتحال، زمینی حقائق دونوں کو دیکھنا ہوگا، حکومت نے کہا ہے کہ نوابزادہ شاہزین واپس آجائیں، ان کی باعزت طریقے سے بحالی کی جائے گی۔
تاہم حکومت کو اتنے لوگوں کی اسکیننگ کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے، خدشہ ہے کہ کوئی دہشت گرد اس قافلے میں شامل نہ ہوجائے یہ مہاجرین صرف ڈیرہ بگٹی یا سوئی ٹاون سے نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے ہیں ان کی کلیئر نس ہمارے لئے بڑا مسئلہ ہے، جسٹس جمال نے سہیل راجپوت سے استفسار کیا کہ یہ سب علیحدہ علیحدہ جاسکتے تھے کیا سب کو جلوس کی شکل میں لے جانا ضروری تھا، ہم سب سمجھتے ہیں ،یہ سب سیاسی ڈرامہ کیاجارہاہے، تاہم انتظامیہ نے انکار نہیں کیا، آپ بھی ان سے تعاون کریں۔