اسلام آباد (جیوڈیسک) ہائیکورٹ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تعیناتی کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے شہبازشریف کی بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ چیئرمین پی اے سی کی تعیناتی ہمارے دائرہ اختیار میں کیسےآتی ہے؟ آپ کسی حلقے سے تو ہوں گے، اپنے منتخب نمائندے کے ذریعے پارلیمنٹ میں آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟
معزز جج کے استفسار پر درخواست گزار نے کہاکہ یہ وقت ہے کہ عدالت اس معاملے پر فیصلہ دے کر عزت کمائے، اس پر جسٹس اطہر نے ریمارکس دیے کہ عزت سب سے زیادہ پارلیمنٹ کی ہونی چاہیے، پارلیمنٹ 22 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے۔
اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے اس لیے سب سے محترم ادارہ ہے، اگرقانونی سازی کیلئے پارلیمنٹ کسی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتی ہے تو کرسکتی ہے۔
درخواست گزار نے اپنے مؤقف میں کہا کہ ہماری پارلیمنٹ تمام اچھی روایات کو ختم کرتی رہی ہے، اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پلیز، پارلیمنٹ کے بارے میں ایسی زبان استعمال نہ کریں۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد شہبازشریف کی بطور چیئرمین پی اے سی تعیناتی کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہےکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کو لے کر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 3 ماہ تک ڈیڈ لاک رہا اور وزیراعظم نے بطور چیئرمین پی اے سی شہباز شریف کی نامزدگی کو مسترد کردیا تھا تاہم بعد میں حکومت نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی اور شہبازشریف کو چیئرمین بنانے پر اتفاق کرلیا گیا۔