اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ ن کی مجلس عاملہ نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کرنے کی منظوری دیدی۔ اسلام آباد میں مسلم لیگ کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 5 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے مجلس عاملہ کے اجلاس میں متفقہ طور پر شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا گیا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں 25 جولائی کو ہونے والے دھاندلی شدہ انتخابات کی شدید مذمت کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی شدہ مینڈیٹ عمران خان کو دینے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اجلاس میں انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کی کوتاہیوں اور نااہلی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، امیدواروں کو فارم 45 آج تک نہیں دیا گیا اور جہاں فارم 45 دیے گئے اس میں زیادہ تر نتائج کچی پرچیوں پر شامل تھے۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان نے بتایا کہ لاہور اور پنجاب کے انتخابی نتائج روک لیے گئے اور ایک ہی وقت میں پورے پاکستان میں زرلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) کو بٹھا دیا گیا تھا تاکہ اس کا استعمال نہ ہو سکے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ انتخابی دھاندلی کے خلاف 8 اگست کو ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں پر مشتمل پاکستان الائنس فار فری اینڈ فیئر الیکشن کی جانب سے ای سی پی کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کی چوری کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں مسلم لیگ ن کے ملک بھر سے ٹکٹ ہولڈرز شامل ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ن لیگ کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں میڈیا پر جبری سینسر شپ پر بھی تفصیلی بحث کی گئی اور آزاد صحافت کا گلہ گھونٹنے کی شدید مذمت کی گئی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران فیصلہ ہوا کہ آنے والی حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائےگا جب کہ صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے انتخابات سے متعلق وائٹ پیپر جلد تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں نیب کے فیصلے کے خلاف قانونی جدوجہد جاری رکھنے پر بھی اتفاق ہوا، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے خلاف فیصلے کی مذمت بھی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے حلقے کھولنے کی بڑھک مار کر پھر یوٹرن لے لیا ہے، پہلے عمران خان جھوٹے تھے اب وہ ووٹ چور بن چکے ہیں۔
پنجاب میں حکومت سازی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن نمبر گیم میں آگے جانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہم تحریک انصاف کی طرح آزاد امیدواروں کو خریدیں گے نہیں۔
خیال رہے کہ الیکشن میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف ہم خیال جماعتوں نے عمران خان کے مدمقابل اپنا وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے خورشید شاہ کو اسپیکر قومی اسمبلی کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے بھی عمران خان کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔