لاہور (جیوڈیسک) آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف کو 10 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ انہیں ہفتے کی صبح احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
شہباز شریف کو قومی احتساب بیورو(نیب) لاہور کی احتساب عدالت پیش کر کے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔ ماہر قانون امجد پرویز شہباز شریف کے وکیل مقرر کئے گئے ہیں۔ امجد پرویز نے نیب درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے احتساب عدالت میں موقف اپنایا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ ان کے موکل نے خود معاملے کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔
ہفتے کو سماعت کے دوران جہاں دونوں جانب کے وکلاء نے دلائل دئیے جس کے بعد جج سید نجم الحسن بخاری نے کچھ دیر کے لئے نیب کی 15 روزہ ریمانڈ دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا اور بعد میں شہباز شریف کو 10 روزہ نیب کے حوالے کئے جانے کے احکامات جاری کردیئے۔
شہباز شریف کو 16 اکتوبر کو دوبارہ نیب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
سماعت کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ میرے خلاف بنائے گئے تمام مقدمات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ میں نے اپنی ذاتی مداخلت سے کئی ارب روپے بچائے۔ اپنی نیند اور صحت خراب کی، دن رات محنت کرکے عوام کی خدمت کی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے خلاف بنائے جانے والے مقدمے کی بنیاد سیاسی ہے ، ایک دھیلے ایک پائی کی کرپشن نہیں کی بلکہ مالی بے ضا بطگی کرنے والے کمپنی کو بلیک لسٹ قرار دیا۔
شہباز شریف نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے میں انہوں نے قوم کے75 ارب روپے بچائے۔
اس پر نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کے مطابق شہباز شریف سے تفتیش کرنے والی نیب کی تین رکنی ٹیم میں پراسیکیوشن، انویسٹی گیشن اور انٹیلی جنس کے لوگ شامل ہیں۔
نیب حکام کے مطابق شہباز شریف کو مبینہ طور پروزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے اختیارات کے غلط استعمال ، 14 ارب روپے مالیت کے آشیانہ ہائوسنگ پروجیکٹ میں قومی خزانے کو 60 لاکھ روپے کانقصان پہنچانے کے الزامات لگائے گئے ہیں ۔ یہ الزامات قومی احتساب بیورو ، نیب، کی رپورٹ میں لگائے گئے ہیں۔
شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک کمپنی کو فائدہ پہنچانے کیلئے دوسری کمپنی کو ٹھیکہ دیا جو 2013 میں منسوخ ہوگیا اور یوں حکومت پنجاب کو کامیاب بولی دہندہ کمپنی کو جرمانے کی مد میں 60 لاکھ روپے اداکرنے پڑے۔
اس سے قبل جب شہباز شریف کو ہفتے کی صبح لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا تو عدالت کے کمرے میں وکلاء اور ن لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور کمرہ کھچا کھچ بھرگیا ۔ اس موقع پر نعرے بازی کرنے کی بھی کوشش کی گئی تاہم اسے روک دیا گیا۔
بھیڑ کے سبب شہبازشریف کو سیڑھیوں کی بجائے لفٹ کے ذریعے تیسری منزل پر واقع احتساب عدالت میں پہنچایا گیا۔رش کے سبب ہی جج نجم الحسن نے کمرۂ عدالت میں جانے کے بجائے شہباز شریف کے وکلاء کو اپنے چیمبر میں طلب کیا جہاں مقدمے کی سماعت شروع ہوئی۔
سماعت کچھ دیر تک چیمبر میں جاری رہی جس پر شہباز شریف نے کہا کہ وہ مقدمے کی سماعت کھلی عدالت میں چاہتے ہیں جس کے بعد جج نجم الحسن کورٹ روم میں آگئےجہاں دوبارہ سماعت شروع ہوئی۔
پیشی کے موقع پر ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز بھی نیب عدالت میں موجود تھے۔ شہباز شریف کو نیب نے بکتر بند گاڑی کے ذریعے احتساب عدالت پہنچایا گیا جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی گاڑی کے ہمراہ موجود رہی۔ شہباز شریف کو گزشتہ روز قومی احتساب بیورو میں صاف پانی کیس میں طلب کیا گیا تاہم آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔