لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سامنے پیش ہوگئے۔
ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں شہباز شریف سے رمضان شوگر ملز میں چھوٹے ملازمین کے کھاتوں میں منتقل کیے گئے 25 ارب روپے پر جواب مانگا گیا تھا جب کہ ایف آئی اے نے حمزہ شہباز کو 24 جون کو طلب کر رکھا ہے۔
شہباز شریف نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت کرائی تھی۔
ایف آئی اے نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 11 بجے طلب کیا تھا تاہم وہ 11 بجکر 47 منٹ پر ایف آئی اے لاہور کے دفتر پہنچے۔
شہباز شریف کو ان کے مشیر کے ذریعے پہلے ہی سوالنامہ بھجوایا گیا تھا جو 20 سوالوں پر مشتمل تھا، اپوزیشن لیڈر کو ان سوالوں کے جوابات بمعہ دستخظ کے دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔
شہباز شریف تقریباً ایک گھنٹے ایف آئی اے کے دفتر میں موجود رہے جہاں ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب زون 1 ڈاکٹر رضوان کی سربراہی میں 5 رکنی ٹیم نے ان سے تفتیش کی۔
اپوزیشن لیڈر ایف آئی اے کی پوچھ گچھ کے بعد تحقیقاتی ادارے کے دفتر سے واپس روانہ ہوگئے۔
اپوزیشن لیڈر کی پیشی کے سلسلے میں ایف آئی اے دفتر کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ (ن) لیگ کے کارکنان بھی ایف آئی اے کے دفتر کے باہر جمع تھے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو ایف آئی اے نیازی گٹھ جوڑ کی وجہ سے طلب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کا دفتر عمران خان کا دفتر ہے، تین سال نیب کا دفتر وزیراعظم ہاؤس میں کھلا رہا، اب نیب نیازی گٹھ جوڑ کی بربادی کے بعد اب ایف آئی اے نیازی گٹھ جوڑ ہے۔